مسلم مخالف منافرت سے نمٹنے کے لئے یورپی یونین کمیشن کی کوآرڈینیٹر ماریون لالیس نے باخبر کیا کہ یورپ میں مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت کے شعبوں میں اعلی صلاحیتوں کے باوجود امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق 2016 سے مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یورپی یونین میں تقریبا 47 فیصد مسلمان خود کو نسل پرستی کا شکار سمجھتے ہیں۔
لالیس نے یہ بھی بتایا کہ پردہ پوش خواتین اور نوجوان مسلمان دیگر گروپوں کے مقابلہ ان امتیازات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے خطرات اور یورپ میں مسلمانوں کی ملازمتوں اور سماجی مواقع پر ان کے منفی اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔
لالیس نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو روزگار حاصل کرنے کی کوششوں میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ان کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔