ممبئی۔ جمعہ 13 ستمبر 2024 کو شیعہ خوجہ جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی صاحب کی اقتدا میں ادا ہوئی۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے نمازیوں کو یہ بتاتے ہوئے کہ آج (9 ربیع الاول) بہت ہی مبارک دن ہے، آج کا دن خوشی کا دن ہے اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کے چاہنے والوں کے لئے یہ بہت ہی عظیم نعمت ہے جو خدا وند عالم نے ہمیں عطا کی ہے کہ ہم اس نعمت کے قدر کریں، فرمایا: دین وہی ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے پیش کیا ہے، اللہ کے رسول نے اپنے بعد اپنے 12 جانشین معین فرمائے، آج اہل بیت اطہار علیہم السلام کے ماننے والے اس راستے پر چل رہے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد ان کے معین کردہ جانشینوں کو مانا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے قرآنی آیت "رسول اللہ جو تمہیں دیں لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔” کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے بعد کے لئے جانشین معین کئے اور ان کی اطاعت کا حکم دیا۔ آج ہمارے بارہویں امام پردہ غیب میں ہے جو 255 ہجری میں پیدا ہوئے۔ جب ظہور کریں گے تو دنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جیسے وہ ظلم و جور سے پر ہوگی۔ صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ غیر شیعہ مذاہب اور دیگر ادیان کا بھی ماننا ہے کہ ایک منجی آئے گا جو دنیا کو نجات دے گا بس فرق اتنا ہے کہ ہم شیعوں کا عقیدہ ہے کہ وہ منجی ہمارے بارہویں امام ہیں، جو پیدا ہو چکے ہیں اور پردہ غیب میں ہے جبکہ دیگر مذاہب و ادیان کا ماننا ہے کہ وہ پیدا ہوں گے۔
امام جمعہ ممبئی نے دینی تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے فرمایا: آج سوشل میڈیا پر عقائد سے متعلق بہت سے اعتراضات ہوتے ہیں، میسجز آتے ہیں، جس سے بہت جلدی انسان بہک جاتا ہے کیونکہ ان کے پاس اتنا علم نہیں ہوتا کہ وہ اپنے عقیدے کا دفاع کر سکیں۔ لہذا جان لیں ہم شیعہ اثنا عشری کا عقیدہ برحق عقیدہ ہے بالکل یقینی عقیدہ ہے کہ ہمارا امام پیدا ہو چکا ہے اور ظالم دنیا نے ہمارے 11 اماموں کو شہید کر دیا، دنیا میں نہیں رہنے دیا تو پروردگار عالم نے اپنی مصلحت کے مطابق انہیں پردے غیب میں رکھا ہے اور وہ زندہ برحق موجود ہیں۔
امام جمعہ ممبئی نے فرمایا: راوی کا بیان ہے ہم امام علی رضا علیہ السلام کے ساتھ طوس کے سفر پہ جا رہے تھے، راستے میں ایک جنازہ دیکھا امام رضا علیہ السلام سواری سے اترے، تشیع جنازہ میں شرکت کی، جنازے کو کاندھا دیا، اس کے بعد جنازے کے ساتھ چلنے لگے امام نے مومن کی تشییع جنازہ کا ثواب بتایا اور جب جنازہ قبر کے قریب پہنچا تو آپ نے جنازہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: "اللہ تمہاری مغفرت کرے” عرض کیا مولا کیا آپ جانتے ہیں یہ کون ہے؟ فرمایا: دنیا میں جتنے چاہنے والے ہمارے ہیں سب کا نامہ اعمال سب کی خبر ہم تک روزانہ پہنچتی ہے، اسی طرح امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں بھی ہمارے نامہ اعمال اور خبریں پہنچتی ہیں۔ ہم اس امام کو مانتے ہیں جن تک ہماری روزانہ کی خبریں پہنچتی ہیں جس سے ہم جڑے ہوئے ہیں۔ ہم اس کو نہیں مانتے جو ہم سے غافل ہو۔