نئے وقف ایکٹ کے قوانین کا مسودہ تیار، 15-20 دنوں میں نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے
نئے وقف ایکٹ کے قوانین کا مسودہ تیار، 15-20 دنوں میں نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے
نئی دہلی۔ مرکزی حکومت نے بہت زیر بحث وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو لاگو کرنے کے لیے درکار قوانین کا مسودہ تیار کیا ہے اور اسے حتمی منظوری کے لیے وزارت قانون اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو بھیج دیا ہے۔ اقلیتی امور کی وزارت کے مطابق، ان قوانین کو اگلے 15-20 دنوں میں نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے اور امکان ہے کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس (21 جولائی 2025 سے شروع ہو رہا ہے) میں پیش کیا جائے گا۔ یہ قانون پارلیمنٹ نے اپریل میں منظور کیا تھا اور اس کی کئی دفعات کے بارے میں سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ عدالت نے ان درخواستوں پر 22 مئی کو سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواستوں میں قانون کی درستگی اور اس کی کچھ دفعات کو چیلنج کیا گیا ہےـ نیوز 18ہندی کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ضوابط وقواعد ریکارڈ وقت میں تیار کئے گئے ہیں اور ریاستوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل اور سنجیدہ ماحول میں بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 سے زیادہ میٹنگیں ہوئیں اور ہر ڈرافٹ کو تمام ریاستوں کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ تمام ریاستوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں قوانین کا مسودہ وزارت قانون اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو حتمی منظوری اور تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہے۔ منظوری ملنے کے بعد اسے مرکز کو بھیجا جائے گا اور پھر پبلک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔۔
نئے قانون میں اہم اور متنازع تبدیلیاں کیا ہیں؟
1.وقف بائی یوزر کا سیکشن (صرف مذہبی استعمال کی بنیاد پر کسی جائیداد کو وقف قرار دینا) ختم کر دیا گیا ہے
2. اب خواتین، شیعہ برادری اور سرکاری افسران کو بھی وقف بورڈ میں ممبر بنایا جا سکتا ہے۔
3. صرف وہی شخص جو کم از کم 5 سال سے اسلام پر عمل پیرا ہو وہ وقف کو جائیداد عطیہ کر سکتا ہے۔
4. قانون یہ بھی واضح کرتا ہے کہ خواتین اور دیگر قانونی ورثاء کو وقف کی وجہ سے وراثت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
5. سینئر افسران کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہوگا کہ کوئی سرکاری جائیداد وقف کے تحت آتی ہے یا نہیں۔