اسلامی دنیاشیعہ مرجعیت

ظہور اللہ تعالی کا حتمی وعدہ ہے، جس کے برخلاف ممکن نہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 19 ذی القعدہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس جلسہ میں فرمایا: حضرت حجت علیہ السلام کے جلد ظہور کے لئے خود آپ نے اور تمام معصومین علیہم السلام نے دعا کا حکم دیا ہے۔ دعا کا حکم دیا گیا ہے لیکن جس چیز سے روکا گیا ہے وہ ظہور کے وقت کو معین کرنا ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے روایات میں موجود "وقّاتون” اور "مستعجلون” لفظ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "وقّاتون” یعنی جو ظہور کا وقت معین کرے مثلا کہے حضرت حجت علیہ السلام اس سال یا اگلے برس یا چند سال بعد ظہور کریں گے کہ یہ بات روایات کے منافی ہے۔ "مستعجلون” کبھی "وقّاتون” کے معنی میں بھی بیان ہوا ہے یعنی جو حضرت کے ظہور میں جلدی کرے اور ظہور کا وقت معین کرے۔ لہذا یہ مسئلہ ظہور میں تعجیل کی دعا کے برخلاف ہے اور حرج نہیں ہے کہ انسان ظہور میں تعجیل کی دعا کرے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے حضرت حجت سلام اللہ علیہ کے ظہور کے حتمی ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: متعدد روایات میں ظہور کے قطعی ہونے کی تاکید ہوئی ہے۔ کیونکہ ظہور کی بشارت وعد ہے اور سورہ آل عمران آیت 9 "إِنَّ اللَّهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَ” خدا نے جو وعدہ کیا ہے اس کے بر خلاف انجام نہیں دیتا اور یہ امر قطعا محقق ہوگا۔ البتہ ممکن ہے ظہور کے بعض شرائط اور علامات محقق نہ ہوں اور ظہور انجام پا جائے کیونکہ ظہور کے شرائط وعید ہیں اور وعید کے عدم تحقق کا امکان ممکن ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امام علی رضا علیہ السلام کی روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: امام‌ علی رضا علیہ السلام سے پوچھا گیا؛ کیا ایسا ممکن ہے کہ علامات ظہور وقوع پذیر نہ ہوں اور ظہور ہو جائے؟ فرمایا: ہاں، پوچھا گیا کیا ایسا ممکن ہے کہ قیامت تک امام علیہ السلام ظہور نہ کریں؟ فرمایا: ایسا نہیں ہو سکتا، ظہور یقینا ہوگا۔ کیونکہ جیسا کہ بیان کیا گیا کہ ظہور وعد ہے اور اللہ تعالی خلاف وعد عمل نہیں کرتا۔ لیکن علامات ظہور وعید ہیں اور اتفاقاً وعید کے برخلاف عمل فضیلت ہے۔ امام علی رضا علیہ السلام نے ظہور کے یقینی ہونے کے سلسلہ میں فرمایا: "لَوْ خَلَتِ الأَرْضُ طَرْفَةَ عَيْنٍ مِنْ حُجَّةٍ لَساخَتْ بِأَهْلِها” (اگر زمین پلک جھپکنے کے برابر بھی حجت سے خالی ہو جائے تو وہ اپنے باشندوں کو نگل جائے گی۔)

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے بیٹے سے باپ کے کئے وعدہ کی مثال دیتے ہوئے فرمایا: کبھی کبھی ایک باپ اپنے بیٹے سے وعدہ کرتا ہے کہ "اگر تم پاس ہو گئے اور اچھے نمبر لائے تو میں تمہیں تحفہ دوں گا۔” یہ ایک وعدہ ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے اور اگر اسے پورا نہ کیا جائے تو یہ وعدہ کرنے والے کے لئے اچھا نہیں ہے۔ کبھی باپ اپنے بیٹے سے‌ کہتا ہے کہ اگر امتحان میں پاس نہیں ہوئے اور اچھے نمبر نہیں لائے تو گھر میں نہیں رہنے دیں گے، اب اگر بیٹا پاس نہیں ہوا اور اچھے نمبر نہیں لایا اور باپ نے اسے گھر میں رہنے دیا تو یہ چونکہ وعید تھا اور وعید کے خلاف عمل کرنا فضیلت ہے۔ لہذا اگر ظہور کی علامتیں محقق نہ ہوں اور ظہور انجام پا جائے تو یہ خلاف وعید ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button