Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
ایشیاءخبریںدنیاہندوستان

منی پور: تشدد کی نئی لہر کے بعد حکم امتناعی نافذ ، پانچ دنوں کیلئے انٹر نیٹ بند

منی پور تشدد کی نئی لہر اور مظاہروں کے مد نظر ریاست میں حکم امتناعی نافذ کر دیا گیا ہے۔طلبہ کے احتجاج کے سبب حالات مزید ابترہو گئے ،لہٰذا کسی بھی طرح کی کشیدگی کو روکنے کیلئے منی پور حکومت نے پوری ریاست میں پانچ دنوں کیلئے انٹر نیٹ پر پابندی عائد کر دی۔

اس کے علاوہ مشرقی امپھال کے ضلع مجسٹریٹ نے اپنےحکم نامے میں کہا کہ ’’ ضلع میں نظم و نسق کی صورتحال کے مدنظر کرفیو میں ڈھیل کے سابق فیصلے کو فوری طورمنسوخ کیا جا رہا ہے، ۱۰ ؍ ستمبر رات ۱۱؍ بجے سے یہ فیصلہ نافذالعمل ہوگا۔ اگلے حکم نامے تک ضلع میں مکمل کرفیو نافذ رہے گا۔

امپھال مغرب میں بھی اسی قسم کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ۱؍ ستمبر سے شہریوں کے نقل وحرکت سے جو پابندی ہٹائی گئی تھی اب سے بحال کر دیا گیا ہے، سوائے میڈیا، بجلی خدمات، عدالت اور طبی ضروریات کے تمام اس پابندی کے زیراثر ہوں گے۔

تھوبل میں اتوار کو بھارتی ناگرک سرکشا سنہیتا کی دفعہ ۱۶۳؍ نافذ کی گئی جس کے تحت پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی عائد ہو گی۔ واضح رہے کہ منی پور گزشتہ سال مئی سے بدترین نسلی تشدد کی زد میں ہے۔ریاست کے میتئی اور کوکی سماج کے مابین جاری تصادم میں اب تک ۲۳۷؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ۵۹۰۰۰؍ افراد بے گھر ہو ئے ہیں۔

پیر کو ہزاروں طلبہ نے منی پور کے راج بھون کے سامنے مظاہرہ کیا، ان کا مطالبہ تھا کہ حالیہ ڈرون اور میزائل حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے منی پور کے علاقائی تحفظ کا بھی مطالبہ کیا۔منی پور پولیس کے مطابق پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں طلبہ راج بھون کے صدر دروازے کے سامنے جمع ہو گئے۔پولیس کے مطابق طلبہ کو سمجھا کرپر سکون کرنے کی کوشش کی گئی اور وہاں سے چلے جانے کا انتباہ دیا گیا۔جبکہ مظاہرے نے تشدد کی شکل اختیار کرلی۔اور مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا اور صدر دروازے پر پانی سے بھری بوتلیں پھینکیں۔

اس کے بعد پولیس نے مرکزی پولیس فورس کے ساتھ مل کر مجسٹریٹ کے حکم کے بعد معمولی طاقت کا مظاہرہ کیا تاکہ مشتعل ہجوم کو منتشر کیا جا سکے۔ پی ٹی آئی کے مطابق طلبہ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے گورنر کے سامنے چھ مطالبات رکھے ہیں، ان میں تشدد پر قابو پانے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے پر ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور ریاست کےسیکورٹی مشیر کی برخاستگی شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button