بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے کئی مسلم قائدین نے ایک عیسائی سیاسی رہنما کے مؤقف کو سراہا ہے، جنہوں نے پارلیمنٹ میں متنازع وقف قانون کے خلاف ووٹ دیا۔
وہ رہنما ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور YSR پارٹی کے سربراہ ہیں۔ مسلمانوں نے ان کے اس اقدام کو انصاف پسندی اور حق کے ساتھ کھڑے ہونے کی بہترین مثال قرار دیا ہے۔اسلامی دعوت و خدمت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے YSR پارٹی کا شکریہ ادا کیا، جو ہمیشہ مسلمانوں کے جائز مسائل خصوصاً اوقاف کی حفاظت کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اوقاف مسلمانوں کی تاریخی اور دینی شناخت کا اہم حصہ ہیں۔مسلم رہنماؤں نے کہا کہ متنازع بل کے خلاف ووٹ دینا ملک میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کا احترام ظاہر کرتا ہے، اور یہ اقلیتوں کو ایک مثبت پیغام دیتا ہے کہ ان کے حقوق محفوظ ہیں اور ان پر سودے بازی نہیں ہوگی۔
اسی دوران، YSR پارٹی کے سربراہ نے ایک بار پھر اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام اقلیتی طبقات کے حقوق کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے سب سے اہم بات بین المذاہب ہم آہنگی اور بھارت کے تنوع کا احترام ہے، کیونکہ یہی ملک کی اصل طاقت ہے۔