یورپ

ویلز کے شہر ابیرجافینی نے نفرت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو کر مسلمانوں کے حق عبادت کا بھرپور دفاع کیا

ویلز کے شہر ابیرجافینی نے نفرت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو کر مسلمانوں کے حق عبادت کا بھرپور دفاع کیا

دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش بڑھتی ہوئی چیلنجز کے اس دور میں، ویلز کے علاقے ابیرجافینی کے شہر نے اتحاد و یکجہتی کی ایک متاثر کن مثال قائم کی۔ یہاں پر ایک پرانی لائبریری کی عمارت کو علاقے کی پہلی مسجد میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب مسجد کی دیواروں پر اسلام مخالف جملے لکھ دیے گئے۔

اس علامتی حملے کے باوجود، شہر کے مکینوں کا ردِعمل غیر متوقع طور پر مثبت رہا۔ نفرت کے اس عمل کے خلاف مقامی افراد—چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم—نے متحد ہو کر ایک واضح موقف اپنایا جو مذہبی آزادی اور تنوع کے اقدار کی گہری سمجھ کا عکاس تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے شہر کے باشندوں کے اس رویّے کی تعریف کی، اور بتایا کہ یہ واقعہ نظر انداز نہیں کیا گیا، بلکہ اس کے فوراً بعد ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا، جس میں بلدیاتی کونسل، اسلامی ایسوسی ایشن، اور دیگر سماجی شخصیات کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور مسجد کے منصوبے کی تکمیل کے عزم کو دہرایا گیا، جسے ابیرجافینی کے لیے ایک روحانی اور ثقافتی اثاثہ قرار دیا گیا۔

اجلاس کے دوران ایک متفقہ پیغام دیا گیا: "جو چیز ہمیں جوڑتی ہے، وہ ان تمام چیزوں سے بڑی ہے جو ہمیں جدا کرتی ہیں”۔ حاضرین نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے حملے کمیونٹی کی یکجہتی کو متاثر نہیں کر سکتے، اور نہ ہی یہ معاشرے کی ان کوششوں کو روک سکتے ہیں جو بقائے باہمی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دیتی ہیں۔

ابیرجافینی کے مسلمان امید رکھتے ہیں کہ مسجد کا منصوبہ جلد مکمل ہوگا، اور یہ مسجد نفرت پر حکمت، اور تقسیم پر اتحاد کی فتح کی ایک روشن علامت بنے گی — ایک ایسے شہر میں، جس نے تاریکیوں کے دور میں روشنی کا نمونہ بننے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button