پاکستان

کینیڈا کے وزیر اعظم نے لندن میں مسلم خاندان پر ہونے والے حملے کو "سفاک دہشت گردی” قرار دیا — واقعے کی چوتھی برسی پر اظہارِ عزم

کینیڈا کے وزیر اعظم نے لندن میں مسلم خاندان پر ہونے والے حملے کو "سفاک دہشت گردی” قرار دیا — واقعے کی چوتھی برسی پر اظہارِ عزم

ایک ایسا لمحہ جہاں درد اور امید آپس میں گُھل مل گئے، کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے صوبہ اونٹاریو کے شہر لندن میں مسلم خاندان پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی چوتھی برسی پر حکومت کی مذہبی نفرت اور اسلاموفوبیا کے خلاف جنگ کے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ حملہ جون 2021 میں پیش آیا تھا، جس میں پاکستانی نژاد کینیڈین خاندان "افضال” کے چار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ یہ واقعہ کینیڈا کی تاریخ کی بدترین نفرت انگیز جرائم میں سے ایک مانا جاتا ہے، جس نے ملک کے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کو جنم دیا۔

عید الاضحی کی تقریبات کے دوران، جو کہ کینیڈین اسلامک ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کی گئیں، وزیر اعظم کارنی نے اس جرم کو "سفاک دہشت گردی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بے گناہ کو صرف اس کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے، اور ایسے عمل کو اُس کے اصل نام سے پکارنا ضروری ہے: دہشت گردی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ برسی صرف سوگ کے لیے نہیں بلکہ اس بات کے اعادہ کے لیے ہے کہ کینیڈا میں نفرت کو کبھی جواز نہیں ملے گا، اور انصاف تبھی مکمل ہوگا جب اقلیتوں کو محفوظ، باوقار اور بااختیار زندگی گزارنے کا حق حاصل ہو۔

دوسری جانب، کینیڈین اسلامک ایسوسی ایشن کے سربراہ نے کہا کہ اس ٹرک حملے نے ایک تلخ حقیقت کو عیاں کیا ہے کہ اسلاموفوبیا کوئی مبالغہ آمیز خیال نہیں بلکہ مسلمانوں کے لیے روزمرہ کا ایک حقیقی خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے نفرت انگیز بیانیے کے خاتمے اور ایسی جرائم کے اعادے کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا۔

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کینیڈا میں نفرت انگیز جرائم کے خلاف سخت تر سیاسی اور قانونی اقدامات کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسلاموفوبیا کو قانونی طور پر جرم قرار دیا جائے اور متاثرہ مسلم کمیونٹیز کو ادارہ جاتی تحفظ فراہم کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button