متعدد اور متواتر روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 14 معصومین علیہم السلام کو تمام چیزوں کا علم غیب تھا لیکن وہ اس پر عملی طور پر عمل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
متعدد اور متواتر روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 14 معصومین علیہم السلام کو تمام چیزوں کا علم غیب تھا لیکن وہ اس پر عملی طور پر عمل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعرات 8 ذی الحجہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے 14 معصومین علیہم السلام کے علم کے سلسلہ میں فرمایا: متعدد اور متواتر روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 14 معصومین علیہم السلام کو تمام چیزوں کا علم غیب تھا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: لیکن وہ اس پر عملی طور پر عمل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے۔
انہوں نے اس مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہ "امام معصوم علیہ السلام جانتے تھے کہ یہ راستہ ان کی شہادت کا ہے۔ ” فرمایا: امیر المومنین امام علی علیہ السلام شب 19 ماہ رمضان المبارک مسجد جاتے ہوئے، علم رکھتے تھے کہ مسجد میں قتل کر دیے جائیں گے، جس طرح جب کوئی شخص امام معصوم کی اجازت سے جنگ کے لئے نکلتا ہے تو اس کے قتل کئے جانے کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے سورہ نساء آیت 29 "خود کو قتل نہ کرائیں”، اسی طرح سورہ بقرہ آیت 195 "خود کو ہلاکت اور خطرے میں نہ ڈالیں۔” کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مذکورہ مسئلہ ان 2 آیتوں میں شامل نہیں ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امام معصوم کا علم کسی شخص کو ایسے راستے پر جانے سے نہیں روکتا جو قتل یا موت کا راستہ ہو۔
انہوں نے امام معصوم علیہ السلام کے علم کی کیفیت کے سلسلہ میں فرمایا: علم امام کے سلسلہ میں روایات مختلف ہیں لیکن جس طرح سے بعض نے اسے سمجھا ہے اور میں نے خود بھی سمجھا ہے وہ یہ ہے کہ امام معصوم کا علم حضوری اور ہر جگہ ہے، لہذا جو روایت اس ظاہر کے خلاف ہو اس کی تاویل ضروری ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: معصومین علیہم السلام سب کچھ جانتے ہیں فقط روایت میں ایک جگہ استثنی ہے جیسے سورہ رعد آیت 39 میں ارشاد ہو رہا ہے: "اللہ جو چاہتا ہے (احکام یا حوادث عالم میں سے) مٹا دیتا ہے اور جو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے اور اصل کتاب اسی کے پاس ہے۔” لہذا ممکن ہے کہ خدا وند عالم بعض صورتوں میں، جنہیں بداء کہتے ہیں، کچھ تبدیل کر دے اور اس کے نفاذ کو بعد میں یا پہلے قرار دے دے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: خداوند عالم نے تمام چیزیں 14 معصومین علیہم السلام کے اختیار میں رکھی ہیں، البتہ جو کچھ ان کے اختیار میں دیا ہے خود ان سے متعلق نہیں ہے بلکہ خدا سے متعلق ہے، جب کہ جو کچھ خدا کے پاس ہے وہ اسی کا ہے اور یہی معصومین علیہم السلام اور خدا کے درمیان واضح فرق ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: معصومین علیہم السلام تمام چیزیں جانتے ہیں روایت میں صرف ایک جگہ استثنی ہے، جیسا کہ سورہ رعد آیت 39 میں ارشاد ہو رہا ہے۔ "يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ” (اللہ جس چیز کو چاہتا ہے مٹادیتا ہے یا برقر ار رکھتا ہے کہ اصل کتاب اسی کے پاس ہے) لیکن چونکہ خداوند عالم نے یہ خصوصیت خود سے مخصوص رکھی ہے اور ممکن ہے بعض چیزیں بدل جائیں۔ لہذا بعض دعائیں جن میں دعائے احتجاب بھی شامل ہے، یا بعض روایات میں ہے۔ "استاثر اللہ بعلمہ” یعنی اللہ تعالی نے کچھ چیزیں صرف اپنے لئے مخصوص رکھی ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے 14 معصومین علیہم السلام اور انبیاء الہی علیہم السلام کے علم میں فرق کے سلسلہ میں فرمایا: انبیاء الہی کے علم کے مختلف درجات ہیں اور ان میں سب سے زیادہ علم اولو العزم انبیاء کے پاس ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے علاوہ تمام انبیاء کا علم 14 معصومین علیہم السلام کے علم سے کم ہے۔ لہذا کوئی بھی دنیا میں مقام و مرتبہ اور علم کے لحاظ سے 14 معصومین علیہم السلام جیسا نہیں ہو سکتا۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔