شام میں ایک ماہ کے دوران 428 افراد ہلاک، جن میں 295 عام شہری شامل ہیں: حقوقی رپورٹ
شام میں ایک ماہ کے دوران 428 افراد ہلاک، جن میں 295 عام شہری شامل ہیں: حقوقی رپورٹ
شام میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے *سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس* نے مئی کے مہینے کے دوران ملک بھر میں 428 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جن میں 295 عام شہری شامل ہیں۔ یہ ہلاکتیں ملک میں جاری پرتشدد واقعات اور سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود ہوئیں، حالانکہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے بارہا خونریزی روکنے کی اپیلیں کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں 53 افراد (جن میں 14 بچے اور 6 خواتین شامل ہیں) اندھا دھند یا براہِ راست فائرنگ کا نشانہ بنے، جبکہ 15 افراد (جن میں ایک بچہ اور دو خواتین شامل ہیں) ان عسکری انتظامیہ سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں مارے گئے۔ مزید یہ کہ 11 افراد (جن میں دو بچے اور دو خواتین شامل ہیں) ایسے حالات میں ہلاک ہوئے جن کی تفصیلات واضح نہیں ہو سکیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران پیچھے رہ جانے والی بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کی زد میں آ کر 52 افراد (جن میں 20 بچے اور دو خواتین شامل ہیں) جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ 41 افراد (جن میں ایک بچہ اور ایک خاتون شامل ہیں) کو ماورائے عدالت سزائے موت دی گئی۔ مختلف قتل کی وارداتوں میں بھی 30 افراد مارے گئے، جن میں 8 بچے اور 5 خواتین شامل تھیں۔
اس کے علاوہ، رپورٹ میں ایک شخص کے عسکری گروہوں کی جیل میں تشدد سے ہلاکت، اور دو افراد کی فوجی حراستی مراکز میں موت کا ذکر کیا گیا۔ بارودی سرنگوں اور دھماکوں میں 9 افراد (جن میں 3 بچے شامل ہیں) بھی مارے گئے، جب کہ 74 افراد (جن میں ایک خاتون شامل ہے) نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
رپورٹ کے اختتام پر آبزرویٹری نے عالمی برادری اور شام کے مسئلے سے متعلق فریقین سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں اور شام کے عوام کو اس مسلسل مصیبت اور غیر یقینی صورتحال سے نکالنے کے لیے مؤثر سیاسی حل پر کام کریں۔