خبریںہندوستان

بنگلور: کشمیری طلبہ کا کالج انتظامیہ پر نمازِ جمعہ نہ ادا کرنے دینے کا الزام

بنگلور کے سری سوباگایا کالج آف نرسنگ میں کشمیری مسلمان طلبہ نے الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے ان کی نماز میں شرکت کی اجازت کیلئے ان کی بار بار دی گئی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق طلبہ نے کہا کہ یہ انکار ہندوستانی آئین کی دفعہ ۲۵؍ کے خلاف ہے جو مذہب کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمعہ کی نماز چھوڑنے پر مجبور ہونا، ان کے مذہب پر عمل کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے، اور ان کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ ’’کسی بھی طالب علم کو تعلیم کے حصول کیلئے اپنے مذہبی عقیدے یا شناخت کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔‘‘

جموں کشمیر اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن (جے کے ایس اے) کے قومی کنوینر ناصر خوہامی نے متذکرہ ویب سائٹ کو بتایا کہ اس طرح کی پابندیاں ایک جمہوری معاشرے میں ایک خطرناک نظیر قائم کرتی ہیں جو آزادی اور تنوع کی قدر کرتا ہے۔ کرناٹک اپنی ثقافتی شمولیت کیلئے جانا جاتا ہے۔ لیکن اس طرح کے واقعات ہر فرد کے وقار اور حقوق کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو امتیازی سلوک یا مذہبی رسومات پر حملوں سے پاک ایک محفوظ جگہ ہونا چاہئے۔ طلبہ نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے فوری کارروائی کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کالج تمام طلبہ کے مذہبی طریقوں کا احترام کریں۔

طلبہ نے جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ اس مسئلہ پر کرناٹک حکومت سے بات چیت کریں۔ ایک باضابطہ اپیل میں، طلبہ نے لکھا کہ کالج کے اقدامات نے انہیں تکلیف دی ہے، اور اپنے مذہبی فرائض کو پورا کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ جب نیوز ادارے نے ان الزامات کے جواب کیلئے سری سوباگایا کالج آف نرسنگ سے رابطہ کیا تو انتظامیہ تبصرہ کیلئے دستیاب نہیں تھی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button