خبریںدنیاہندوستان

ہندوستان ؛ وقف ایکٹ میں تبدیلی ہرگز قبول نہیں: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

ہندوستان ؛ وقف ایکٹ میں تبدیلی ہرگز قبول نہیں: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف ایکٹ 2013 میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف جائیدادوں کی حیثیت اور نوعیت بدل جائے یا اس کو ہڑپ کر لینا حکومت یا کسی فرد کے لئے آسان ہو جائے ہرگز قابل قبول نہیں ہوگی۔ اسی طرح وقف بورڈوں کے اختیارات کو کم یا محدود کرنے کو بھی قطعا برداشت نہیں کیا جائے گا۔‌ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکومت ہند وقف ایکٹ 2013 میں تقریبا 40 ترمیمات کے ذریعہ وقف جائدادوں کی حیثیت اور نوعیت کو بدل دینا چاہتی ہے تاکہ اس پر قبضہ کرنا اور انہیں ہڑپ لینا آسان ہو جائے۔‌

اطلاعات کے مطابق اس نوعیت کا بل اگلے ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف جائیداد مسلمانوں کے بزرگوں کے دیے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اور خیراتی کاموں کے لئے وقف کیا گیا ہے۔ حکومت نے بس انہیں ریگولیٹ کرنے کے لئے وقف ایکٹ بنایا ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ وقف ایکٹ اور اوقافی جائیدادوں کو دستور ہند اور شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اس لئے حکومت ہند اس قانون میں کوئی ایسی ترمیم نہیں کر سکتی جس سے ان جائیدادوں کی نوعیت اور حیثیت ہی بدل جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت نے مسلمانوں سے متعلق جتنے بھی فیصلے اور اقدامات کئے ہیں اس میں ان سے کچھ چھینا ہی ہے، دیا کچھ بھی نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا۔ وقف جائدادوں پر تیشہ چلانے کے بعد اندیشہ ہے کہ اگلا نمبر سکھوں اور عیسائیوں کے اوقافی جائیدادوں اور پھر ہندوؤں کے مٹھوں اور دیگر مذہبی جائیدادوں پر بھی آ سکتا ہے۔

الیاس نے واضح کیا کہ مسلمان وقف ایکٹ میں کوئی ایسی ترمیم ہرگز بھی قبول نہیں کرے گا جو اس کی حیثیت کو بدل کر رکھ دے۔ اسی طرح بورڈوں کے قانونی اور عدالتی حیثیت اور اختیارات میں مداخلت کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بورڈ کے ترجمان نے این ڈی اے کے حلیف پارٹیوں اور دیگر اپوزیشن سیاسی پارٹیوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر ایسی تجویز و ترمیم کو پوری طرح مسترد کر دیں اور اسے ہرگز بھی پالیمنٹ سے منظور نہ ہونے دیں۔ ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ بورڈ مسلمانان ہند اور ان کی دینی و ملی جماعتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف متحد ہو کر پیش قدمی کریں۔ بورڈ بھی اس اقدام کو ناکام بنانے کے لئے ہر طرح کے قانونی اور جمہوری راستے اختیار کرے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button