پاکستان میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی، آدھے سے زائد بچے شامل
پاکستان میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی، آدھے سے زائد بچے شامل
پاکستان میں مون سون کی شدید بارشیں جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں، جہاں بدھ سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے۔ ان میں کم از کم 16 بچے شامل ہیں، جیسا کہ مقامی حکام اور قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں نے تصدیق کی ہے۔
خیبر پختونخوا کے محکمۂ آفات کے مطابق، صوبے کے مختلف علاقوں میں اچانک آنے والے سیلاب اور مکانات کی چھتیں گرنے کے باعث 19 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں آٹھ بچے شامل ہیں، جب کہ چھ افراد زخمی ہوئے اور درجنوں مکانات تباہ ہوئے، جن میں سے چھ مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ نقصان سوات وادی میں ہوا، جہاں مقامی میڈیا کے مطابق، دریا کے کنارے آباد کئی خاندان سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
پنجاب کے مشرقی صوبے میں بھی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے بتایا کہ بدھ سے اب تک مزید 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں آٹھ بچے چھتیں اور دیواریں گرنے کے باعث ہلاک ہوئے، جبکہ باقی بالغ افراد دریاؤں میں اچانک آنے والے سیلابوں کی زد میں آ کر جان سے گئے۔
محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ منگل تک شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ برقرار رہے گا۔ شہریوں کو ندی نالوں اور خطرناک علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ قدرتی آفت ایسے وقت میں پیش آئی ہے جب پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات کے بارے میں بار بار خبردار کیا جا رہا ہے۔ پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں ملک میں شدید طوفان، غیرمعمولی سردی کی لہریں اور دیگر شدید موسمی حالات دیکھے گئے، جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
24 کروڑ سے زائد آبادی والے اس ملک میں ماحولیاتی آفات کے خطرات تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں، جب کہ بنیادی ڈھانچے کی کمزوری اور ناکافی تیاری انسانی جانوں اور املاک کو مستقل خطرے میں ڈال رہی ہے۔