پاکستان

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا جسٹس شیکھر یادوکیخلاف کارروائی کا مطالبہ

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا جسٹس شیکھر یادوکیخلاف کارروائی کا مطالبہ

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تمام سیاسی جماعتوں کو خط بھیج کرمسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے والے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مناسب کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بورڈ نے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف طویل عرصہ تک کارروائی نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو اس بارے میں خط لکھا ہے۔رہائش گاہ سے خطیر رقم برآمد ہونے کے معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس یشونت ورما کے خلاف مواخذے کی تیاری کے درمیان جسٹس شیکھر کمار یادو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
جسٹس شیکھریادو کی نفرت انگیز تقریر پر مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجدد ی نے لکھا کہ جسٹس یادونے نہ صرف اپنے عہدے کی نزاکت کوفراموش کردیا بلکہ انہوںنے اس حقیقت کو بھی نظراندازکردیا کہ ہمارا آئین جس قسم کی سیکولر ریاست کے تصور کو فروغ دیتا ہے وہ تمام شہریوں کو ان کے عقائد، رسومات اور ثقافتی روایتوں کے مطابق مساوی حیثیت کاضامن ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ یہی ہماری ریاست کا سیکولرازم ہے۔ عقیدہ اور مذہب کی آزادی ہمارے معاشرتی ڈھانچے کا بنیادی جزو ہے ۔ خط میں یہ بھی کہاگیا کہ جسٹس شیکھر یادو کا مخصوص مذہبی رجحان آئین کے غلط فہم کا نتیجہ ہےجس کی وجہ سے وہ ایک خاص مذہب کو نشانہ بنارہےہیں جو قانون کی حکمرانی کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔ آئینی عدالت کے رکن ہونے کی حیثیت سےان کیلئے غیرجانبداری بنیادی شرط ہےلیکن اس کے برعکس انہوں نے ذاتی ایجنڈے کے تحت ایک مخصوص نظریہ کو فروغ دینے کی کوشش کی جو خود آئین کے خلاف ہے اورکے تدارک کیلئے آئینی مداخلت کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button