شیعہ مرجعیت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بارہا امیر المومنین علیہ السلام کو اپنے جانشین کے طور پر متعارف کرایا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بارہا امیر المومنین علیہ السلام کو اپنے جانشین کے طور پر متعارف کرایا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار 18 ذی الحجہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے عید غدیر کے موقع پر امیر المومنین علیہ السلام کی جانشینی کے اعلان کے سلسلہ میں فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے ذریعہ امیر المومنین علیہ السلام کی جانشینی کا بارہا اعلان ہوا اور غدیر خم میں یہ آخری اعلان تھا۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بارہا امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی جانشینی کا تذکرہ کیا، فرمایا: عامہ اور خاصہ کی روایات کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے دسیوں بار امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی ولایت پر تاکید فرمائی کہ جن میں پہلی بار دعوت ذوالعشیرہ میں اعلان فرمایا تھا۔ یعنی 40 برس میں جب آپ مبعوث بہ رسالت ہوئے اور اپنے رشتہ داروں کو دعوت دی تھی۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اسی دعوت ذوالعشیرہ میں لوگوں سے پوچھا کہ کون میری مدد کرے گا تاکہ میرا وصی قرار پائے۔ امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی اس وقت عمر 10 سال سے زیادہ نہ تھی لیکن آپ نے مدد کا وعدہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اسی وقت ان کے وصی ہونے کا اعلان کیا کہ مشرکین مکہ نے حضرت ابو طالب علیہ السلام سے مذاق اڑاتے ہوئے کہا: اب سے تم اپنے فرزند کہ جس کی عمر 10 سال سے زیادہ نہیں ہے، کی اطاعت کرو۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اس (دعوت ذوالعشیرہ) پہلے موقع کے بعد دسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے امیر المومنین علیہ السلام کے وصی ہونے کا اعلان کیا کہ غدیر خم میں آخری بار اعلان فرمایا۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button