گوہاٹی آسام میں غیرقانونی قربانی کا الزام؛ 16 افراد گرفتار
گوہاٹی آسام میں غیرقانونی قربانی کا الزام؛ 16 افراد گرفتار
گوہاٹی: آسام میں عید الاضحیٰ کے دوران مویشیوں کے غیر قانونی ذبح کے الزامات پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 16 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا شرما نے 8 جون 2025 کو اس بات کی تصدیق کی کہ ریاست کے مختلف علاقوں میں پانچ غیر قانونی ذبح گاہیں دریافت کی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ریاستی آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ قانون کی حکمرانی اور عوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی بھی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے دوران ریاست کے کئی مقامات سے مویشیوں کے غیر قانونی ذبح اور ان کے اعضا ملنے کی افسوسناک اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں کچھر ضلع سے 9 اور شری بومی ضلع سے 7 افراد شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانچ مقامات پر مویشیوں کے اعضا ملے ہیں، جن میں کاٹن یونیورسٹی (کامروپ ایم)، دھوبری، ہوزائی اور شری بومی (بگرگول) کے قریب کے علاقے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، لیکن یہ کسی بھی صورت میں افراتفری یا ظلم کی قیمت پر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تمام قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں۔
یہ کارروائی اس وقت سامنے آئی ہے جب گزشتہ برس جنوری میں چھ افراد کو ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جس میں وہ ایک گائے کو ذبح کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا، خاص طور پر ہندو کمیونٹی کی جانب سے، جو گائے کو مقدس سمجھتی ہے۔ اس واقعے کے بعد ریاستی حکومت نے 2021 میں آسام کیٹل پریونشن ایکٹ منظور کیا تھا، جس کے تحت گائے کے ذبح، فروخت اور نقل و حمل پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔