واقفِ گمنامِ فرشِ عتبات، حاجی علی اکبر انصاری، اہل بیت علیہم السلام کے مہمان بن گئے
واقفِ گمنامِ فرشِ عتبات، حاجی علی اکبر انصاری، اہل بیت علیہم السلام کے مہمان بن گئے
حاجی علی اکبر انصاری، جو اہل بیت علیہم السلام کے ایک بے لوث اور گمنام خادم کے طور پر جانے جاتے تھے، 81 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ وہ ان نیک دل افراد میں سے تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی مقدس مقامات کی خدمت اور زائرین کے آرام کے لیے وقف کر دی، بغیر کسی دنیاوی شہرت یا صلے کے۔
خبر رساں ادارے "اخبار شیعہ” کے مطابق، مرحوم حاجی علی اکبر انصاری نے ہزاروں ایرانی دستباف (ہینڈ میڈ) قالین کربلا، کاظمین، سامرا، مسجد کوفہ اور دیگر مقدس مقامات کو نذر کیے۔ یہ قالین ان صحنوں میں بچھائے گئے جہاں روزانہ لاکھوں زائرین اہل بیت علیہم السلام حاضری دیتے ہیں۔ مگر بہت کم لوگوں کو علم تھا کہ ان نفیس تحائف کے پیچھے ایک درویش صفت عاشقِ اہل بیت علیہم السلام کا ہاتھ ہے۔
وہ ہمیشہ گمنامی میں رہ کر خدمت کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا: "اگر میرا عمل حضرت امام حسین علیہ السلام کی نظر میں ہے، تو یہی میرے لیے کافی ہے۔” ان کی یہی نیت اُن کی مقبولیت کا سبب بنی۔
مرحوم نے نہ صرف قالین نذر کیے بلکہ اپنی ذاتی کمائی سے کئی مساجد، حسینیہ (مجالسِ عزاء کے مراکز)، اسکول، اسپتال، اور ضرورت مندوں کے لیے مکانات بھی تعمیر کروائے۔ وہ خاموشی سے بیواؤں، یتیموں اور غریبوں کی مدد کرتے، اور نادار بچیوں کے لیے جہیز کا انتظام کرتے تھے۔
ان کی وفات جمعرات، 28 مئی 2025 کو ہوئی۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین امامزاده منور خاتون، دانسفہان میں ان کے والد بزرگوار کے پہلو میں عمل میں آئی۔ جمعہ، کو ان کو دفن کیا گیا۔
اسی شب شہر کی جامع مسجد میں پُر سوز مجلس منعقد ہوئی، جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ان کی یاد میں مجالسِ سوم اور ہفتم بھی اسی مسجد میں منعقد ہوں گی۔
حاجی علی اکبر انصاری جیسے بے لوث اور درویش مزاج انسان، دراصل ان چراغوں کی مانند ہوتے ہیں جو خاموشی سے معاشرے کو روشن رکھتے ہیں۔ آج وہ اہل بیت علیہم السلام کے کرم کے دسترخوان پر مہمان ہیں۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور انہیں شفاعتِ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ اور اہل بیتِ اطہار علیہم السلام نصیب فرمائے۔