الٹرا پروسسڈ خوراک کے زیادہ استعمال سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، سائنسی تحقیق
الٹرا پروسسڈ خوراک کے زیادہ استعمال سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، سائنسی تحقیق
حالیہ سائنسی تحقیقات نے خبردار کیا ہے کہ الٹرا پروسسڈ خوراک کا زیادہ استعمال صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
الٹرا پروسسڈ خوراک ایسے کھانے ہوتے ہیں جو قدرتی اجزاء کو صنعتی مراحل سے گزار کر تیار کیے جاتے ہیں، جن میں مصنوعی رنگ، ذائقے، چینی، نمک، چکنائی، حفاظتی کیمیکلز، ایمولسیفائرز، اسٹیبلائزرز اور تھکنرز شامل ہوتے ہیں۔ اس کی چند مثالیں برگر، پیزا، پیکٹ والے چپس، اسنیکس، میٹھے مشروبات، ڈونٹس، کیک، فوری تیار سوپ اور نوڈلز ہیں۔
سائنسی شواہد کے مطابق، الٹرا پروسسڈ خوراک کا زیادہ استعمال کئی جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، جو افراد روزمرہ کی خوراک کا کم از کم 25 فیصد حصہ الٹرا پروسسڈ کھانوں پر مشتمل رکھتے ہیں، ان میں دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
2023 کی ایک فرانسیسی تحقیق کے مطابق، الٹرا پروسسڈ خوراک کا مسلسل استعمال کینسر، ٹائپ 2 ذیابطیس، اور معدے کی بیماریوں سے منسلک ہے۔ مزید برآں، مختلف مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے کھانے ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں اور ڈپریشن، بے چینی، اور کم ذہنی توجہ جیسے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
اسی طرح اسپین میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ روزانہ چار یا اس سے زیادہ مرتبہ الٹرا پروسسڈ کھانے کھانے والوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ 62 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بہتر ہے کہ صحت مند، تازہ اور قدرتی غذاؤں کو ترجیح دی جائے تاکہ مہلک بیماریوں سے بچا جا سکے اور زندگی کی مدت میں اضافہ ممکن ہو۔