اسلامی دنیاپاکستانتاریخ اسلامخبریںہندوستان

8 شوال۔ یوم وفات استاد المبلغین علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللہ علیہ

بر صغیر کے عظیم شیعہ عالم، فقیہ، ادیب، مورخ، متکلم، مولف، مصنف، فخر المناظرین، استاد المبلغین علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے 8 شوال سن 1370 ہجری کو لکھنؤ میں وفات پائی اور حسینیہ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللّٰہ علیہ میں سپرد خاک ہوئے۔

علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی پوری زندگی مکتب اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میں بسر ہوئی۔

آپ ایک عرصہ تک قدیم ہندوستان (موجودہ پاکستان) کے شہر پیشاور میں قاضی شہر اور امام جمعہ و جماعت تھے، اسی دوران علامہ سید محمد سلطان الواعظین رحمۃ اللہ علیہ اپنے رفقاء کے ہمراہ پیشاور تشریف لائے تو آپ کے ہی مہمان ہوئے، اسی سفر کے دوران سلطان الواعظین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے 10 رات اہل سنت علماء سے مناظرہ کیا، جن میں برصغیر کے علماء میں تنہا استاد المبلغین علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللّٰہ علیہ ان کے ہمراہ اور معاون تھے۔

علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے مختلف موضوعات پر اہم کتابیں تالیف فرمائی ہیں۔ جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

1. فلسفہ اسلام یا علم کلام 2. تسکین الفتن فی صلح الحسن علیہ السلام 3. علمی خیانتیں

4. تدلیس شبلی5. دعوۃ النظر الی خلافۃ خیر البشر 6. مسئلہ تقیہ

7. صلہ تاریخ احمدی 8. رجال فکر و نظر

علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کئی کتابوں کا فارسی کے علاوہ دوسری زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

علامہ سید عدیل اختر زیدی رحمۃ االلہ علیہ مدرسۃ الواعظین لکھنو کے پرنسپل تھے اور اس دوران انہوں نے عظیم شخصیات کی تربیت فرمائی۔ جن میں سر فہرست بانی تنظیم المکاتب مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ، مولانا سید نجم الحسن کراروی طاب ثراہ، امیرالعلماء مولانا سید حمیدالحسن صاحب قبلہ عمید جامعہ ناظمیہ اور استاد الاساتذہ علامہ سید محمد شاکر نقوی طاب ثراہ کے اسماء سر فہرست ہیں۔ مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے کتاب "تسکین الفتن فی صلح الحسن علیہ السلام” کے عرض تنظیم (عرض ناشر) میں تحریر فرمایا: "علامہ سید عدیل اختر طاب ثراہ کی سہ سالہ تعلیم و تربیت نے مجھے وہ سب کچھ عطا کیا جس کی وجہ سے آج میں تمام خامیوں کے باوجود دین اہل بیت علیہم السلام کی خدمت کر رہا ہوں۔”

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button