افریقہخبریںدنیا

سوڈان: خرطوم میں شہریوں کے ماورائے عدالت قتل پر اقوام متحدہ کی شدید تشویش

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے خرطوم میں ماورائے عدالت قتل کے "وسیع پیمانے پر” واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ واقعات 26 مارچ کو سوڈانی مسلح افواج (SAF) کے ہاتھوں شہر کے دوبارہ قبضے کے بعد پیش آئے ہیں۔

خبروں کے مطابق، ان ہلاکتوں میں زیادہ تر وہ افراد نشانہ بنے جن پر مخالف عسکری گروہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے ساتھ تعاون کا شبہ تھا۔ ترک نے SAF کمانڈرز پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ ان ماورائے عدالت قتل کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور اس میں ملوث افراد، بشمول فوجی کمانڈر، بین الاقوامی مجرمانہ قانون کے تحت جوابدہ ہونے چاہئیں۔

ترک کے دفتر نے 26 مارچ کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تشویشناک ویڈیوز کا جائزہ لیا ہے، جن میں جنوبی اور مشرقی خرطوم میں مسلح افراد کو شہریوں کو قتل کرتے دکھایا گیا ہے۔ کچھ حملہ آوروں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں جبکہ دیگر عام لباس میں تھے۔

کئی ویڈیوز میں حملہ آور یہ دعویٰ کرتے سنائی دیے کہ وہ ان افراد کو RSF کی حمایت کے جرم میں سزائے موت دے رہے ہیں۔ SAF، اس سے منسلک ملیشیا اور ریاستی سیکیورٹی اہلکاروں کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ایک واقعے میں، جنوبی خرطوم کے جنوب الحزام (Janoub Al-Hezam) علاقے میں SAF فورسز اور ان کے اتحادیوں کے ہاتھوں کم از کم 20 شہریوں، بشمول ایک خاتون کو مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے آن لائن نفرت انگیز تقاریر میں خطرناک اضافے کو بھی ریکارڈ کیا ہے۔ RSF سے تعلق جوڑ کر افراد کی فہرستیں شائع کی جا رہی ہیں، جن میں خاص طور پر دارفور اور کردفان کے نسلی گروہوں کے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترک نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت شہریوں کے حقِ زندگی کا احترام کریں۔ انہوں نے سوڈانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر آزاد، شفاف اور مؤثر تحقیقات کا آغاز کریں تاکہ متاثرین کو انصاف ملے اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button