بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف درج قتل کے مقدمے میں ڈھاکہ کی ایک عدالت میں سماعت ہوئی، جہاں پولیس کو 28 نومبر تک اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ یہ معاملہ ایک 18 سالہ کالج کے طالب علم کی موت سے متعلق ہے، جو حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پیش آیا تھا۔
عدالت میں پیش کی جانے والی تفصیلات کے مطابق، 15 اگست 2024 کو متوفی کے بھائی نے شیخ حسینہ اور دیگر 23 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ نے اس تشدد میں براہ راست حصہ لیا یا اس کی حمایت کی، جس کی وجہ سے طالب علم کی موت واقع ہوئی۔
اس مقدمے میں شیخ حسینہ کے علاوہ ان کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان، عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبد القادر، سابق وزیر قانون انیس الحق اور سابق پولیس آئی جی چودھری عبد اللہ المامون بھی شامل ہیں۔
بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 700 سے زائد افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔ یہ مظاہرے ریزرویشن کے دوبارہ نفاذ اور شیخ حسینہ سے استعفیٰ کے مطالبے کے سلسلے میں جون سے جاری ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ کے خلاف اب تک 225 مقدمات درج ہو چکے ہیں، جن میں 194 قتل، 16 قتل عام، 3 اغوا، 11 اقدام قتل اور ایک حزب مخالف جماعت ‘بی این پی’ کے پروگرام پر حملے کا مقدمہ شامل ہے۔ ڈھاکہ ہائی کورٹ نے 5 جون کو ملک میں دوبارہ ریزرویشن نافذ کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد مظاہرے شدت اختیار کر گئے تھے۔