جاغوری کے شیعہ اپنے خرچ پر زچگی اور امراض نسواں کا ہسپتال بنا رہے ہیں
جاغوری کے شیعہ اپنے خرچ پر شہر غزنی افغانستان میں زچگی اور امراض نسواں کا ہسپتال بنا رہے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
افغانستان کے شہر غزنی میں جاغوری شہر میں رہنے والے شیعہ اپنے خرچ پر زچگی اور امراض نسواں کا ہسپتال بنا رہے ہیں۔
جاغوری کے ہزارہ شیعہ اس سے پہلے بھی پل اور اسکول جیسے عوامی فائدے کی چیزیں بنا چکے ہیں۔
طالبان کے افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ملک کے نظام صحت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے اور بین الاقوامی امداد میں کمی اور عائد پابندیوں کی وجہ سے اسے وسائل اور افرادی قوت کی بھی کمی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ایک تہائی حاملہ خواتین صحت کے مراکز کے باہر جنم دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا کہ افغانستان میں ہر روز 24 مائیں اور 167 بچے حمل اور ولادت سے متعلق قابل علاج بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
اس تنظیم نے افغانستان کو زچگی کے دوران زچگی کی شرح اموات کے لحاظ سے بدترین ممالک میں سے ایک قرار دیا ہے۔
تا ہم جاغوری شیعوں نے یہ ہسپتال ماں اور بچوں کی اموات کو کم کرنے کے لئے بنایا ہے۔
باختر نیوز ایجنسی نے طالبان کے زیر کنٹرول 6 اکتوبر بروز اتوار کو غزنی میں صحت کے سربراہ کے حوالے سے خبر دی کہ اس ہسپتال کی تعمیر پانچ ماہ میں مکمل ہو جائے گی۔
ہسپتال کی تعمیر پر 45 ملین افغانی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس کا مقصد ماں اور بچوں کے لئے خدمات کو بہتر بنانا ہے۔
جاغوری شیعوں اور ہزارہ برادری نے اس سے پہلے بھی اپنے اخراجات سے عوامی فائدے کے لئے دوسرے خدمات بھی انجام دیے ہیں۔