غدیر راستہ ہے اور کربلا اس کی روشنی: مولانا سید رضا حیدر زیدی
لکھنؤ۔ 28 جون کو شاہی آصفی مسجد میں نماز جمعہ امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں خود کو اور نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے کہا: پروردگار ہم سب کو یہ توفیق دے کہ ہم ہمیشہ راہ راست پر باقی رہیں، ہمارے دلوں میں ہمیشہ تقوی الہی پایا جائے۔
امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے خطبہ غدیر کے ایک حصہ کو بیان کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: صراط، طریق اور سبیل کے عام معنی راستے کے ہیں۔ صراط سیدھے راستے کو کہتے ہیں، طریق عام راستے کو کہتے ہیں جس پر لوگ چلتے ہیں اور سبیل اطراف کے راستوں کو کہتے ہیں۔ امیر المومنین علیہ السلام صراط اللہ، طریق اللہ اور سبیل اللہ ہیں۔ یعنی انسان جس راستے سے بھی جنت جانا چاہے اسے جنت کے ہر راستے پر امیر المومنین امام علی علیہ السلام ملیں گے، بس صرف جہنم کے راستے پر امیر المومنین علی علیہ السلام کے دشمن ملیں گے کیونکہ جہنم کا راستہ ان کے دشمنوں کا راستہ ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے”بچوں کی حکومت” کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے آپ یہ کہیں کہ دنیا میں بچے کہاں حکومت کر رہے ہیں؟ کوئی 70 سال کا ہے تو کوئی 80 سال کا جو حکومت کر رہا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ بلوغ دو طرح کا ہوتا ہے ایک عمر کے حوالے سے بالغ ہوتا ہے اور دوسرا شعور اور رشد کے حوالے سے بالغ ہوتا ہے، یہ جو دنیا میں ظلم و ستم ہو رہا ہے، انسانیت تڑپ رہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جو دنیا میں حکومت کر رہے ہیں وہ فکر و شعور اور رشد کے حوالے سے بچے ہیں ورنہ یہ ظلم و ستم نہ ہوتا۔ انشاءاللہ جب وارث حسین امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے تو حکومت فکر و شعور اور رشد کے حوالے سے بالغ لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی۔
امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: غدیر راستہ ہے اور کربلا اس کی روشنی ہے، ہدایت کا راستہ اور اس کی روشنی موجود ہے لیکن اس پر چلنے کے لئے آنکھوں کی روشنی ضروری ہے، لہذا وعظ و نصیحت اور توبہ و استغفار کی عینک لگا کر اس راستے پر چلا جا سکتا ہے۔ اور دوسروں کو بھی وعظ و نصیحت کے ذریعے اس راستے کی رہنمائی کی جا سکتی ہے، کیونکہ ہمیں حکم ہے کہ ہم سب سے اچھے اخلاق سے برتاؤ کریں ہر ایک سے نیکی سے ملیں، تاکہ سب پر حجت تمام ہو جائے کیونکہ بہت سے ایسے افراد ہیں جو حقیقت سے آشنا نہیں ہیں، ان کے لئے ابھی تک حق واضح نہیں ہوا ہے لہذا طنز کر کے نہیں بلکہ محبت سے، اچھے اخلاق سے ان کے سامنے حقیقت کو پیش کیا جائے۔