پاکستان: 10 سال بعد بھی شہداء کے گھروالوں کو انصاف نہیں ملا: علامہ مقصود ڈومکی
پاکستان: 10 سال بعد بھی شہداء کے گھروالوں کو انصاف نہیں ملا: علامہ مقصود ڈومکی
سانحہ شب عاشور کے شہداء کی دسویں برسی کے موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے شہدائے راہِ حق کے مزارات پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے ورثاء سے ملاقات بھی کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ شب عاشور کے شہداء نے حسینیت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ عظیم قربانیاں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، ان شہداء کا مشن حسینیت کی سربلندی تھا شہداء کے مقدس مشن کو ہر حال میں آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی 29 مظلوم شہداء کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔ بدقسمتی سے سانحہ میں ملوث تمام دہشت گردوں کو بری کر دیا گیا اور شہداء کا مقدس خون آج بھی انصاف کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یزید وقت یہ سمجھتا تھا کہ بم دھماکے اور دہشت گردی کے ذریعے حسینیت کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے، مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جاتا۔
آج دس سال گزرنے کے باوجود حسینیت کی صدا اور شہداء کا مشن مزید قوت و توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مکروہ عزائم میں ناکام ہو گئے جبکہ شہداء راہِ حق کا پیغام اور مقصد آج بھی زندہ و تابندہ ہے۔ انہوں نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے مقدس خون کا انصاف کیا جائے اور قاتل دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔