اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاکستانی صحافیوں کو نئے سائبر کرائم قانون سے آزادی اظہار پر پابندی کا خدشہ

پاکستانی پارلیمنٹ نے حال ہی میں پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) میں ترامیم کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد جعلی خبروں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ ان ترامیم سے آزادی اظہار مزید محدود ہو جائے گی، وائس آف امریکہ نے رپورٹ کیا۔

نئی ترامیم کے تحت جھوٹی معلومات پھیلانے پر تین سال قید اور 7,000 ڈالر سے زائد جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، ممنوعہ مواد کی تعریف کو مزید وسیع کر دیا گیا ہے اور آن لائن مواد کی نگرانی کے لیے نئے ریگولیٹری ادارے قائم کیے گئے ہیں۔

حزبِ اختلاف کے ارکان اور میڈیا رائٹس گروپس نے ان ترامیم کے خلاف احتجاج کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس قانون سے صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے لیے قانونی خطرات میں اضافہ ہوگا۔ یہ بل اب قانون بننے کے لیے صدر کے دستخط کا منتظر ہے۔

صحافیوں کو خدشہ ہے کہ ان ترامیم کے ذریعے فوج کو اختلاف رائے کو دبانے اور تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ پاکستان عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں نچلے درجے پر ہے، جہاں 2017 میں PECA کے نفاذ کے بعد سے 200 سے زائد واقعات میں صحافیوں کے خلاف تحقیقات کی جا چکی ہیں۔

اگرچہ کچھ لوگ ڈیجیٹل میڈیا کے ضابطے کی حمایت کرتے ہیں، مگر میڈیا اداروں سے مشاورت کے بغیر ان ترامیم کو عجلت میں منظور کرنے پر کئی حلقے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان ترامیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button