لکھنؤ: متعدد مسلم تنظیموں نے سلمان رشدی کی متنازع کتاب "شیطانی آیات” کی بھارت میں دوبارہ فروخت پر شدید مذمت کی ہے اور مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس پر دوبارہ پابندی عائد کی جائے۔
یہ کتاب 36 سال بعد بھارتی کتب خانوں میں واپس آئی ہے، جسے 1988 میں راجیو گاندھی حکومت نے ممنوع قرار دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں یہ کتاب دہلی-این سی آر کے بحریسنز بکس سیلرز میں دستیاب ہے۔
نومبر میں دہلی ہائی کورٹ نے اس کتاب کی درآمد پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر کارروائی بند کر دی۔ عدالت نے کہا کہ حکام متعلقہ نوٹیفکیشن (5 اکتوبر 1988) پیش کرنے میں ناکام رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پابندی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔
جمعیت علماء ہند (یوپی یونٹ) کے قانونی مشیر مولانا کعب رشیدی نے کتاب کی دوبارہ دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "آزادی اظہار کے نام پر ایسے مواد کی اجازت دینا جو مذہبی جذبات کو مجروح کرے، آئینی اقدار کے خلاف ہے۔ یہ کتاب گستاخانہ ہے اور اس کی فروخت ناقابل قبول ہے۔”
مولانا یسوب عباس، آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری، نے بھی کتاب کی دستیابی کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے پابندی کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، "یہ کتاب اسلام، پیغمبر محمدؐ اور صحابہ کرام کی توہین کرتی ہے اور ملک کی ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔”
آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی نے حکومت پر زور دیا کہ پابندی کو دوبارہ نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا، "کتاب کی اشاعت سے قومی ماحول خراب ہوگا، اور مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوں گے۔”
تمام رہنماؤں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس کتاب پر پابندی عائد کرے، ورنہ مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔