کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے دہلی کے رام لیلا میدان پر آئین کے تحفظ کے حوالہ سے منعقدہ کانگریس کے عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو بچانے کیلئے تمام جماعتوں اور تنظیموں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے بغیر عوام کی شراکت ممکن نہیں۔
انہوں نے تاریخی حوالوں کے ساتھ بتایا کہ برطانوی دور میں صرف امیر زمینداروں کو ووٹ کا حق حاصل تھا، لیکن پنڈت جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر امبیڈکر نے مل کر بالغ رائے دہی کی بنیاد رکھی۔ ملکارجن کھڑگے نے طنزاً سوال کیا کہ کیا بالغ رائے دہی مودی نے دی؟ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام حقوق آئین کی مرہون منت ہیں، جن کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔
سنبھل معاملہ پر کانگریس صدر نے کہا کہ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہاں پہلے مندر تھا اب مسجد ہے۔ مسجد کے نیچے مندر ہے۔ موہن بھاگوت نے۲۰۲۲ء میں کہا تھا ہر مسجد میں شیو لنگ ڈھونڈنے کا کام نہ کریں۔ آپ کے (بی جے پی) کے لوگ ایسا بولتے ہیں پھر بھی آپ یہ کرتے ہیں۔ ۱۹۴۷ء سے قبل کے مذہبی مقامات کو جوں کا توں برقرار رکھنے کیلئے ۱۹۹۱ءمیں قانون بنایا گیا تھا۔ یہ لوگ اس کو بھی نہیں مان رہے ہیں۔
قانون بھی آپ بناتے ہو اور توڑتے بھی آپ ہو۔ تاج محل مسلمانوں نے بنایا ہے اس کو بھی جا کر توڑو۔ لال قلعہ مسلمانوں نے بنایا وہ بھی توڑ دو۔ حیدر آباد میں قلعہ ہے وہ بھی توڑ دو۔ سب کچھ ایسے ہی ختم کر دیں گے کیا ہم لوگ۔ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ میں بھی ہندو ہوں میرا نام ملکارجن ہے۔ میں سیکولر رہنے کی وجہ سے چاہتا ہوں ایک ہو کر چلو۔ وقف بل کا کانگریس کے ساتھ تمام اپوزیشن پارٹیوں نے مخالفت کی ہے۔ یہ لوگ ملک کو توڑنے کا کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ایسے ہی کرتے رہیں گے تو پھر ایک بار ملک غلامی میں چلا جائے گا۔ ہم سب مل کر انصاف کیلئے لڑیں گے۔