خبریںشام

سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول علاقہ "قسد" مستقل امریکی اڈہ بن سکتا ہے

شامی ڈیموکریٹک فورسز کے ٹھکانوں پر ترکی کے حملوں کے ساتھ ہی واشنگٹن نے ایس ڈی ایف کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کو بڑھا دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مشرقی شام میں اس کی موجودگی مستقل ہو جائے گی۔

خبر کے مطابق امریکہ کی حالیہ کاروائی شام میں بتدریج انخلاء کے پچھلے منصوبوں سے متصادم ہے، جس میں فوجی اڈوں کو مضبوط کرنا، مشترکہ ٹریننگ اور داعش کے خلاف کاروائیاں شامل ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

ملک کے مشرق میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول علاقے امریکی افواج کے لئے مستقل اڈے بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مڈل ایسٹ نیوز کے مطابق شدت پسند سنی گروپ داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے ساتھ واشنگٹن میں سیاسی نظریات شام میں فوجی موجودگی کو برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے کی جانب مائل ہو گئے ہیں۔

الاخبار کے مطابق جبکہ ترکی ایس ڈی ایف کے ٹھکانوں پر گولہ باری کر رہا ہے اور غیر سرکاری جنگ بندی کے خلاف ورزی کر رہا ہے، امریکہ کرد فورسز کے ساتھ اپنے اتحاد پر قائم ہے اور صوبہ حسکہ میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط کر رہا ہے۔

"پی کے کے” کی تحلیل اور شام کی عبوری حکومت اور ایس ڈی ایف کمانڈروں کے درمیان 10 مارچ کے معاہدے کے بعد ہونے والی غیر سرکاری جنگ بندی کے بعد ترکی نے ایک بار پھر ان فورسز کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا۔

خبر ذرائع نے اطلاع دی کے ہفتہ کے آغاز سے تشرین ڈیم اور شمالی مشرقی حلب کے علاقوں پر ترک حملے جاری ہیں، ان کے ساتھ الباب، تشرین ڈیم، سلوک اور راس العین کے محوروں پر انقرہ کی حمایت یافتہ نیشنل آرمی کی کاروائیاں جاری ہیں۔

تجزیہ کار ان اقدامات کو ترکی کی جانب سے ایس ڈی ایف کو حالیہ معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے لئے ایک انتباہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ترکی کے دباؤ کے باوجود باخبر ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ انقرہ ایس ڈی ایف کے خلاف بڑے پیمانے پر اپریشن کے لئے امریکی گرین لائٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور بم دھماکے بنیادی طور پر واشنگٹن سمیت 10 مارچ کے معاہدے کے ضامن فریقوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے کئے گئے۔

اسی وقت امریکہ نے حسکہ میں اپنے اڈوں کو نئے آلات کے ساتھ مضبوط کیا ہے اور ایس ڈی ایف کے ساتھ مشترکہ کاروائیاں اور شدت پسند سنی گروپ داعش کے خلاف رقہ اور حسکہ علاقوں میں لڑائی جاری ہے۔

الاخبار کے مطابق ماہرین نے پیشنگوئی کی کہ ایس ڈی ایف کے زیر کنٹرول علاقے عراقی کردستان کی طرح امریکی افواج کا اڈہ بن جائیں گے۔

ایک باخبر ذریعہ نے الاخبار کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا: شدت پسند سنی گروپ داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور سویدا اور ساحلی صوبوں میں حالیہ پیشرفت نے امریکہ کے سیاسی نقطہ نظر کو فوج کی پوزیشنوں کے قریب لایا ہے اور واشنگٹن کے حالیہ اقدامات ایس ڈی ایف کے ساتھ اتحاد کے لئے ملک کے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ان پیشرفت نے ترکی اور دمشق کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مشرقی شام کا منظر مستقبل قریب میں مستقل امریکی موجودگی کا مشاہدہ کرے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button