7 اور 8 محرم؛ پابندی آب سے خیام حسینی میں قحط آب تک
7 اور 8 محرم؛ پابندی آب سے خیام حسینی میں قحط آب تک
محرم 61 ہجری کا ساتواں اور آٹھواں دن فوج کوفہ کے ظلم کی انتہا کی یاد دلاتا ہے۔
جب امام حسین علیہ السلام، ان کے اہل حرم اور اصحاب کے لئے پانی منقطع کیا گیا اور خیام حسینی میں قحط آب ہو گیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں
محرم واقعہ کربلا میں ایک اہم موڑ ہے۔ جس دن معتبر تاریخی کتب جیسے تاریخ طبری، الارشاد شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ، لہوف سید ابن طاؤوس رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق عمر بن سعد کی فوج نے عبید اللہ ابن زیاد کے حکم سے فرات کے پانی کو امام حسین علیہ السلام کے قافلے پر بند کر دیا۔
اس وقت کی تمام رسومات اور روایات کے بر خلاف یہ غیر انسانی فعل حتی کہ جنگ میں بھی اس ظلم و جبر کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ جس نے خاندان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کو نشانہ بنایا تھا۔
اسی دن امام حسین علیہ السلام نے خون ریزی کو روکنے کی کوشش میں عمر بن سعد سے ملاقات کی۔
تاریخی واقعات کے مطابق امام نے صلح کے لئے تین تجاویز پیش کیں۔ مدینہ واپس جانا یا جہاد کے لیے اسلامی سرحدوں پر جانا۔ کسی حد تک عمر بن سعد کی رضامندی کے باوجود ابن زیاد نے اسے شہر رَی کی حکومت سے ہٹانے کی دھمکی دے کر معاہدے کو روک دیا۔
8 محرم کو اس پابندی آب کے نتائج ظاہر ہوئے۔
تشنگی اپنے عروج پر تھی اور خیموں میں بچے اور خواتین قحط آب کا شکار تھے۔
پانی تک پہنچنے کی کوشش کی گئی لیکن کوفہ کی فوج کی شدید مزاحمت سے خیام حسینی میں قحط آب باقی رہا۔
تاریخی اطلاعات کے مطابق شدید گرمی اور پیاس نے بچوں اور بوڑھوں کی جسمانی حالت کو متاثر کیا۔
اس شدید دباؤ کے باوجود امام حسین علیہ السلام کے اصحاب میں مزاحمت کا جذبہ کمزور نہیں ہوا اور وہ وفاداری کے ساتھ ڈٹے رہے۔
یہ واقعات نہ صرف اہل بیت علیہم السلام کی مظلومیت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ان کی ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت اور تاریخ کے تاریک ترین لمحات میں انتہائی انسانی اقدار کے مظہر کا بھی زندہ ثبوت ہیں۔
روز عاشورہ امام حسین علیہ السلام کے اصحاب نے بے مثال بہادری کے ساتھ دشمن کے لشکر کا مقابلہ کیا، آخری سانس تک جہاد کیا اور پوری وفاداری کے ساتھ اپنے امام کا دفاع کیا۔