دنیا

یورپی یونین، غزہ میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے گی: جرمن چانسلر فریڈرک میرز

یورپی یونین، غزہ میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے گی: جرمن چانسلر فریڈرک میرز

جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے جمعرات کو بتایا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا استعمال کرکے اس پر اثر انداز ہونے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز، جہاں علاقائی تنظیم کا صدر دفتر واقع ہے، میں یورپی لیڈران کے ساتھ ۱۶ گھنٹے سے زائد دورانیہ تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میرز نے کہا کہ یورپی یونین کے تمام ۲۷ رکن ممالک غزہ پٹی میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے تئیں فکرمند ہیں۔

میرز نے مزید کہا کہ ہم نے بہت شدت سے مختلف امکانات پر تبادلہ خیال کیا کہ امریکیوں کے ساتھ مل کر اسرائیل پر غزہ پٹی میں جنگ بندی کیلئے دباؤ کیسے ڈالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی رکن ملک نے اس بات پر اختلاف نہیں کیا کہ ہم اب اس سمت میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہم اس فیصلے پر اتفاق رائے سے پہنچے ہیں۔ لہٰذا، یورپی کونسل کا اسرائیل کے متعلق ایک واضح مؤقف ہے۔

یورپی یونین کا اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ

جمعرات کی رات تک جاری رہنے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں، یورپی لیڈران نے محصور علاقے غزہ میں شدید تر اور بے قابو ہوتے انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کے ساتھ تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرے اور شہریوں اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے ساتھ شہری بنیادی ڈھانچے جیسے اسپتالوں، اسکولوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

تاہم اس اجلاس میں اسپین اور آئرلینڈ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز، جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تجارتی معاہدے کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، کو تمام ممالک کی متفقہ حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔

واضح رہے کہ غزہ پٹی میں تاحال جاری فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی اسرائیلی کارروائیوں میں ۵۶ ہزار ۳۰۰ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ، تقریباً ۲ لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے۔ اس قتل عام کے دوران، اسرائیل نے غزہ پٹی کے بیشتر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور محصور علاقے کی تقریباً ۲۲ لاکھ کی فلسطینی آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ صہیونی ریاست نے انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا ہے جس کی وجہ سے علاقہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button