اسلامی دنیاپاکستان

فرقہ واریت اسلامی نظام حکومت کو ناکام بنانے اور پاکستان میں انتشار پھیلانے کا ہتھیار ہے

ایک جذباتی اور پراثر خطاب میں معروف پاکستانی مذہبی و سیاسی رہنما، مولانا فضل الرحمٰن — سربراہ جمعیت علمائے اسلام — نے ملک میں جاری فرقہ وارانہ تقسیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان ان اختلافات کو ہوا دینا، دراصل ایک ایسی سازش ہے جس کا مقصد ملک میں منصفانہ اسلامی نظام حکومت کے قیام کو ناکام بنانا ہے۔

مولانا کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت مذاہب کے درمیان فطری اختلاف کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد امت کو تقسیم کرنا اور معاشرے کو ایک ایسی مستقل کشمکش میں رکھنا ہے جو ایک متحد، عادلانہ نظام حکومت کے قیام میں رکاوٹ بنے۔

دینی شعائر کے تناظر میں بات کرتے ہوئے، مولانا فضل الرحمٰن نے محرم کے چاند کی رویت کے معاملے کو "جان بوجھ کر کی جانے والی چھیڑ چھاڑ” قرار دیا، اور کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کے لیے قانونی ضوابط کا نہ ہونا، اور گزشتہ سات دہائیوں سے عزاداری کے جلوسوں میں بدانتظامی کا تسلسل، دراصل فرقہ وارانہ فتنے کو ہوا دینے کے ذرائع ہیں، جو قوم کو ایک مشترکہ روحانی ماحول سے محروم رکھتے ہیں۔

انہوں نے ان آوازوں پر بھی سخت تنقید کی جو دین اور ریاست کی جدائی کا مطالبہ کرتی ہیں، اور کہا کہ دین ہی انصاف اور نظام کا اصل ضامن ہے، اور اسے زندگی سے نکالنے کا مطلب ہے فساد، بدعنوانی اور بے نظمی کو فروغ دینا۔ ان کے الفاظ میں: "جو شریعت کو رد کرتے ہیں، وہ ریاست نہیں، بدعنوانی کی حکمرانی کو مضبوط کرتے ہیں۔”

اپنے خطاب کے اختتام پر اسلامی رہنما نے اتحاد، رواداری اور فرقہ واریت سے بلند ہو کر سوچنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف انہی اقدار کے ذریعے ایک ایسا سیاسی و سماجی نظام قائم کیا جا سکتا ہے جو شریعت اسلامی پر مبنی ہو، عوام کی امنگوں کو پورا کرے اور ان کی عزت و وقار کا تحفظ کرے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button