ایشیاء

نیپال میں راج شاہی کے حق میں مظاہرہ، سابق وزیر داخلہ کمل تھاپا سمیت کئی گرفتار

نیپال میں راج شاہی کے حق میں مظاہرہ، سابق وزیر داخلہ کمل تھاپا سمیت کئی گرفتار

ہندوستان کے پڑوسی ملک نیپال میں ان دنوں کافی افراتفری مچی ہوئی ہے۔ ملک میں راج شاہی کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا نیپال کے سابق وزیر داخلہ کمل تھاپا سمیت قریب نصف درجن لوگوں کو اتوار (یکم جون) کو راجدھانی کاٹھمنڈو میں راج شاہی حامیوں کے مظاہرے کے دوران ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش پر گرفتار کر لیا گیا۔

راج شاہی کو بحال کرنے اور نیپال کو ہندو ریاست کے طور پر قائم کرنے کی تحریک کے چوتھے دن راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی (آر پی پی) اور آر پی پی نیپال سمیت راج شاہی کے حامی جماعتوں نے تحریک کے چوتھے دن یہاں نارائن چَور میں احتجاج کیا۔ کاٹھمنڈو واقع نارائن ہیٹی پیلیس کے آس پاس احتجاج اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس جگہ کے آس پاس بھی بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

کاٹھمنڈو وادی پولیس کے ترجمان ایپِل بوہورا نے بتایا کہ آر پی پی صدر اور راج شاہی کے حامی راجیندر لنگڈن احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔ جب مظاہرین نے حفاظتی گھیرا توڑ کر وزیر اعظم کے سرکاری رہائش گاہ ’ بلو واتر‘ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس دوران راجیندر لنگڈن کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔

بوہورا نے مزید کہا کہ کمل تھاپا اور دیگر کو نارائن ہیٹی پیلیس میوزیم کے آس پاس کے ممنوعہ علاقے کی خلاف ورزی کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ بوہرا کے مطابق تقریباً 1200 راج شاہی حامیوں نے جمہوری نظام کے خلاف اور راج شاہی کے حق میں نعرہ لگاتے ہوئے احتجاج میں حصہ لیا۔ اس دوران مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں سابق راجا گیانندر شاہ کی تصویریں لے رکھی تھیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کے پی اولی کی قیادت والی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے صاف کہا کہ جب تک نیپال میں راج شاہی بحال نہیں ہو جاتی وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button