حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شہادت رحلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد تاریخ کا عظیم سانحہ ہے: علامہ ساجد علی نقوی

اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 21 رمضان المبارک کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شہادت، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔ 19 رمضان المبارک کو جب ابن ملجم نے آپ پر قاتلانہ حملہ کیا، تو آسمان و زمین کے درمیان یہ صدا گونج اٹھی: "تھدمت والله ارکان الهدی” یعنی خدا کی قسم! ہدایت کے ستون گر گئے۔
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ اس المناک واقعے سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ مقدس مشن کے لیے جدوجہد جاری رکھنی چاہیے، چاہے اس راہ میں جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ شہید ہونے والی عظیم ہستی کے مشن کی بنیاد کیا تھی، تاکہ اس کے احیاء اور بقا کے لیے بھرپور کوشش کی جائے۔
انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے اس ارشاد گرامی کا حوالہ دیا: "اے علی! میں نے قرآن کی تنزیل پر جنگ کی ہے اور آپ قرآن کی تاویل پر جنگ کریں گے۔” حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی جدوجہد کا محور قرآنی تعلیمات کی صحیح تشریح، عدل و انصاف کے قیام، اور اسلامی معاشرتی اصولوں کا نفاذ تھا۔
علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ مسائل کا حل بھی ایک شفاف، منصفانہ اور عادلانہ نظام حکومت میں ہے، جس میں امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے مثالی دور کے اصولوں سے رہنمائی لی جائے۔ اس نظام کے تحت ظلم و ناانصافی کا مکمل خاتمہ کیا جائے، تمام شہریوں کو مساوی حقوق فراہم کیے جائیں، اور طبقاتی تفریق کو ختم کر کے اتحاد و وحدت، اخوت اور رواداری کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی، فرقہ واریت، جنونیت اور فرقہ وارانہ منافرت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، تاکہ امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہو۔ ایسا مثالی معاشی نظام قائم کیا جائے، جو دنیا کے لیے قابل تقلید بنے، اور معاشرتی سطح پر امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا ایسا عملی نفاذ ہو کہ دنیا کے دیگر معاشرے بھی اس کو اپنانا اپنے لیے اعزاز سمجھیں۔