غیر درجہ بندی

15 رمضان؛ یوم ولادت با سعادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام

امام حسن علیہ السلام ہمارے دوسرے امام ہیں ۔ آپ رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ کے بڑے نواسے ، امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بڑے فرزند تھے۔ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور جناب محسن علیہ السلام کہ جنکو دشمنوں نے شکم مادر میں ہی شہید کر دیا تھا آپ کے چھوٹے بھائی تھے اور حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا اور حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا آپ کی بہنیں تھیں ۔

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام 15؍ رمضان المبارک سن 3 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے حکم خدا سے آپ کا نام ‘‘حسن ’’ رکھا ۔ ایک گوسفند قربانی کی اور سر کے بال کٹوا کر اس کے ہم وزن چاندی صدقہ دی۔ آپ کی کنیت ‘‘ابومحمد’’ اور مشہور القاب ‘‘مجتبیٰ’’، ‘‘سید’’ ، ‘‘زکی’’ ، ‘‘ولی’’ ، ‘‘تقی’’ اور ‘‘سبط’’ ہیں۔

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا رخ انور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سے بہت مشابہ تھا ، نہ صرف صورت بلکہ سیرت میں بھی آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی شبیہ تھے۔ آپ نے اپنی پاکیزہ زندگی کے سات برس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے زیر سایہ بسر کئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ آپ کو اور آپ کے بھائی امام حسین علیہ السلام کو بہت چاہتے تھے۔ لہذا متعدد مقامات پر اپنی محبت کا اظہار بھی کیا، کبھی آغوش میں لے کر پیار کیا تو کبھی عید کے دن ناقہ بنے۔ بہت سی حدیثیں آپ سے محبت کی غمازی اور عظمت کو واضح کرتی ہیں۔ ظاہر ہے ۔ قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری ۔

ذیل میں چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں۔

1۔ ‘‘لو كان العقل رجلا لكان الحسن’’ اگر عقل آدمی ہوتی تو وہ حسن علیہ السلام ہوتے۔ (فرائد السمطین، جلد 2، صفحہ 68)

2۔ ‘‘الحسن و الحسين امامان قاما او قعدا’’ حسن و حسین علیہما السلام امام ہیں چاہے جنگ کریں یا صلح کریں۔ (بحارالانوار، جلد 43، صفحہ 291)

3۔ ‘‘ان الحسن و الحسين هما ريحانتاى من الدنيا من احبنى فليحبهما’’ حس و حسین علیہما السلام دنیا میں میرے دو خوشبودار پھول ہیں ، جو مجھ سے محبت کرے وہ ان سے بھی محبت کرے۔ (الفصول المہمہ، صفحہ 171)

4۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: جب میرا بیٹا حسن زہر دغا سے شہید ہوگا تو اس پر ساتوں آسمانوں کے فرشتے گریہ کریں گے اور ہر شئے اس پر گریہ کرے گی حتیٰ فضا میں پرندے اور سمندر میں مچھلیاں بھی گریہ کریں گی۔ جو بھی اس پر گریہ کرے گا اس کی آنکھیں اس دن اندھی نہ ہوں جس دن ساری آنکھیں اندھی ہو جائیں گی اور جو بھی اس کی مصیبت میں غمگین ہوگا اس کا دل اس دن غمگین نہ ہو گا جس دن سارے دل غمگین ہوں گے اور جو بھی جنت البقیع میں ان کی زیارت کرے گا تو پل صراط پر اس کے قدم ثابت ہوں گے جس دن سب کے قدم متزلزل ہوں گے۔ (منتھی الآمال، جلد 1، صفحہ 322)

5۔ ‘‘إبْنِی وَ ثَمَرهُ فُؤادِی مَنْ آذی هذا فَقَدْ آذانیِ وَ مَن آذانیِ ف‍َقَدْ آذَی اللهُ’’ (امام حسنؑ) میرا بیٹا ، میرا میوہ دل ہے ، جس نے اسے اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے اللہ کو اذیت پہچاہئی ۔ (احقاق الحق، جلد 11، صفحہ 63)

6۔ ‘‘اَللّهُمَّ إنّیِ اُحِبُّ حَسَناً فَاَحِبَّهُ وَ اَحَبَّ اللهُ مَنْ یُحِبهُ’’ خدایا! میں حسن سے محبت کرتا ہوں ۔ پس تو بھی اس سے محبت کر ، اور خدا اس سے محبت کرتا ہے جو اس (امام حسن) سے محبت کرے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 262)

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button