خبریںہندوستان

ہندوستان :  اتر پردیش میں وقف املاک کو خطرہ: وقف ترمیمی بل 2024 پر تنازع

اتر پردیش میں تقریباً 1,14,624 سنی اور شیعہ وقف املاک خطرے میں ہیں۔ مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل 2024 کے تحت "وقف بائے یوزر” کی بنیاد پر رجسٹرڈ املاک کا وقف اسٹیٹس ختم کرنے کی تجویز شامل ہے۔ ریاست میں تقریباً 1,10,000 سنی وقف بورڈ اور 4,624 شیعہ وقف بورڈ کی املاک "وقف بائے یوزر” کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔ 

اگر بل موجودہ شکل میں نافذ ہو گیا، تو ان املاک کا وقف اسٹیٹس ختم ہو جائے گا۔ ریاست میں سنی سینٹرل وقف بورڈ کے پاس تقریباً 1,25,000 وقف املاک رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 1,10,000 املاک وقف بائے یوزر کی بنیاد پر ہیں۔ اسی طرح، شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے پاس 7,785 املاک رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 4,624 املاک وقف بائے یوزر کی بنیاد پر ہیں۔

وقف املاک پر سرکاری دعوے اور اعتراضات

 منگل کو لکھنؤ میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے اجلاس میں ریاستی حکومت نے وقف املاک کا سروے رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یوپی میں 14,000 ہیکٹر زمین وقف کے طور پر دعویٰ کی گئی ہے، جب کہ 11,700 ہیکٹر زمین سرکاری زمین ہے، جو کل کا 70 فیصد سے زیادہ بنتی ہے۔ 

رپورٹ میں ریاست کے کئی مشہور مقامات، جیسے چھوٹا امام باڑہ، بڑا امام باڑہ، اور بیگم حضرت محل پارک کو وقف کی ملکیت تسلیم نہیں کیا گیا۔ سچر کمیٹی کی سابقہ رپورٹ میں بھی 60 وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دیا گیا تھا۔ جے پی سی کے صدر جگدمبیکا پال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وقف املاک کا جامع سروے کیا گیا ہے۔ 

جے پی سی نے اقلیتی بہبود کے محکمے کے حکام اور مذہبی رہنماؤں سے ترمیمی بل کے مختلف نکات پر سوالات کئے۔ خاص طور پر یہ پوچھا گیا کہ ان املاک کے اعداد و شمار کہاں سے آئے ہیں اور وقف سروے کا بقیہ کام کب مکمل ہوگا؟ 

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یعسوب عباس نے انٹرویو میں افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹا امام باڑہ اور بڑا امام باڑہ کو وقف سے خارج بتانا افسوس ناک ہے، نواب آصف الدولہ مرحوم نے اسے بنوایا تھا، یہاں اس زمانے سے آج تک مجالس عزا ہوتی ہیں، جلوس نکلتے ہیں، نماز جمعہ ہوتی، پنجگانہ نماز ہوتی ہے۔ ایک ذمہ دار عہدہ پر رہتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ بیان افسوس ناک ہے۔

شیعہ مرکزی چاندی کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے کہا کہ افسران حکومت کو غلط رپورٹ دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے حکم کے برخلاف کام ہو رہا ہے۔ پہلے وقف بورڈوں کی جانچ کر کے کرپشن کو ختم کیا جائے۔

شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین علی زیدی نے دعویٰ کیا کہ چھوٹا امام باڑہ اور بڑا امام باڑہ کو وقف کی ملکیت تسلیم نہ کرنا حکومت کا غلط فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کا غلط ڈیٹا پیش کیا جا رہا ہے۔ 

جے پی سی کے صدر نے بتایا کہ یہ کمیٹی کا آخری اجلاس تھا، اور تمام ریاستوں میں ملاقاتیں مکمل ہو چکی ہیں۔ اب کمیٹی 31 جنوری سے شروع ہونے والے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک بہتر قانون سازی کی بنیاد بنے گی۔

وقف ترمیمی بل 2024 کے تحت یوپی میں لاکھوں وقف املاک خطرے میں ہیں۔ ریاستی حکومت نے ان املاک کے سروے کا دعویٰ کیا، مگر مذہبی رہنماؤں اور کمیٹی کے اراکین نے کئی اعتراضات اٹھائے۔ اب بل پر آخری فیصلہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ہوگا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button