جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلہ کو انسانی بحران قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں واضح پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ روہنگیا پناہ گزینوں کے تئیں اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ ’’اگر انہیں واپس بھیج سکتے ہیں تو بھیج دیں لیکن اگر یہ ممکن نہیں ہے تو ہم انہیں بھوک اور سردی سے مرنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘
عمر عبد اللہ کا کہنا ہے کہ جب تک روہنگیائی پناہ گزیں ہندوستان میں ہیں تو ان کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم نے انہیں یہاں نہیں بلایا ہے، اگر مرکزی حکومت کی پالیسی بدل گئی ہے تو انہیں جہاں چاہیں لے جائیں۔ لیکن انہیں جانوروں کی طرح تو نہیں رکھا جا سکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس ایشو کو سیاسی عینک سے دیکھنے کے بجائے انسانی نقطہ نظر سے دیکھیں۔ عمر عبد اللہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی روایات اور ذمہ داریوں کے مطابق ان پناہ گزینوں کا خیال رکھے۔
دراصل حال ہی میں کہا گیا تھا کہ جموں میں 409 روہنگیا پناہ گزیں کنبوں کی پانی اور بجلی کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔ محکمہ محصولات نے ان کنبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا تھا جن میں سے زیادہ تر لوگ نجی جائیدادوں پر بنی جھگیوں میں رہتے ہیں اور کرایہ ادا کرتے ہیں۔ محکمہ نے ایسے 7 علاقوں کا انتخاب کیا تھا جہاں اس فیصلے کو نافذ کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد روہنگیا پناہ گزینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ پانی اور بجلی کی فراہمی ان کی زندگی کے لیے ضروری ہے۔