اسلامی دنیاایرانتاریخ اسلام

23 ربیع الاول سن 201 ہجری ‌کو حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم مقدس میں داخل ہوئیں

باب الحوائج امام موسی کاظم علیہ السلام کی دختر نیک اختر، امام علی رضا علیہ السلام کی خواہر گرامی، خاندان اہل بیت عصمت و طہارت کی ایک عظیم خاتون یعنی کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا اپنے بھائی امام علی رضا علیہ السلام کے خراسان سفر کے ایک برس بعد ان کی زیارت کے لئے تقریبا 200 لوگوں کے قافلہ کے ساتھ مدینے سے خراسان کی جانب روانہ ہوئیں۔‌

اس قافلہ میں حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے چار بھائی اور 19 بھتیجے بھی شامل تھے۔ جب یہ قافلہ ساوه پہنچا تو اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں نے اس پر حملہ کر دیا، بعض روایت که مطابق عباسی حکومت کے کارندوں نے حملہ کیا۔ جس میں سب شہید ہو گئے۔ آپ کے چاروں بھائی اور 19 بھتیجوں نے بھی جام شہادت نوش فرمایا۔ نیز خود آپ کے کھانے میں بھی زہر دے دیا گیا ہے اور آپ بیمار پڑ گئیں۔ آپ نے دریافت کیا: یہاں سے قم کتنی دور ہے؟ عرض کیا گیا: 10 فرسخ، فرمایا: مجھے قم لے چلو۔

جب قم والوں کو ساوہ میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی آمد کی خبر ملی تو وہ آپ کی خدمت میں پہنچے اور قم چلنے کی درخواست کی۔ امام علی رضا علیہ السلام کے صحابی، رئیس قم جناب موسی بن خزرج رضوان اللہ تعالی علیہ عماری لے کر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ سے عماری میں سوار ہونے کی درخواست کی اور خود اس کی مہار تھامے ہوئے قم کی جانب روانہ ہوئے۔

مورخین کا بیان ہے کہ 23 ربیع الاول سن 201 ہجری بروز اتوار حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا حرم اہل بیت عش آل محمد قم مقدس میں داخل ہوئیں اور اس شہر کی عظمت و فضیلت و برکت کو چار چاند لگایا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ رئیس قم کے حکم پر پورے قم کو سیاہ پوش کیا گیا اور یہ بھی حکم دیا گیا کوئی ہنسے نہیں، مسکرائے نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی بیٹی تشریف لا رہی ہیں جن کا دل اعزہ و اقارب کی شہادت سے ملول ہے۔

اہل قم نے دختر رسول کا شاندار استقبال کیا اور انہیں تعزیت پیش کی۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے قم میں 17 دن قیام فرمایا، جس مکان میں آپ نے 17 دن قیام فرمایا اسے بیت النور کہتے ہیں۔ 17 دن قیام کے بعد بیماری کے سبب آپ کی شہادت ہو گئی اور قم میں ہی دفن ہوئیں کہ آج آپ کا روضہ مبارک اور قیام گاہ دونوں عاشقان آل محمد علیہم السلام کی زیارت گاہ ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button