اسلامی دنیاپاکستانخبریں

حکومت بتائے، زینبیون نے انکا کیا نقصان کیا ہے، علامہ سید عابد الحسینی

پاراچنار میں زینبیون کی موجودگی کے حوالے سے بزرگ عالم دین علامہ سید عابد الحسینی کا کہنا ہے کہ زینبیون باہر سے آئے ہوئے تو نہیں، یہاں کے مقامی لوگ ہیں، تم نے اسے زینبیون کا نام دیا ہے، یہ افراد بی بی زینبؑ اور دیگر مقدسات کی حفاظت کیلئے کام کرتے ہیں جبکہ مقدسات کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس سلسلے میں تنظیم بنانا پڑے یا کچھ بھی کرنا پڑے ہم بنائیں گے مگر حکومت یہ بتائے کہ زینبیون سے انہیں نقصان کیا ہے، کہاں اسے نقصان پہنچایا ہے، بات یہ ہے کہ انہیں بی بی زینبؑ اور اہلبیتؑ عصمت سے دشمنی ہے، ورنہ کچھ بھی نہیں۔

علامہ عابد حسینی نے اداروں کی جانب سے اہلیان پاراچنار پر لگائے گئے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ظلم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت کریں۔ الزام لگانے والے اگر واقعی مسلمان ہوتے تو وہ بھی ظلم و ظالمین کی مخالفت کرتے اور مظلوم کی حمایت کی حمایت کرتے۔

دوسری طرف گورنر (کے پی کے) فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ نیٹو فورسز جب یہاں سے جا رہی تھیں تو کہا کہ وہ سب کچھ ساتھ لے کر نہیں جاسکتیں یا ختم نہیں کرسکتیں، لوگوں کے پاس وہ جدید اسلحہ ہے جو ہماری افواج کے پاس بھی نہیں۔

مہتمم جامعہ اشرفیہ مولانا فضل الرحیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ہم امن کی تلاش میں ہیں، ایسے لوگ جہاں میں بیٹھا ہوں ان لوگوں کی تعداد بڑھے گی تو ملک میں امن ہوگا، 18 ترمیم کے بعد یہ صوبے کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں امن قائم کریں وفاق ان کے ساتھ ہے۔

گورنر نے کہا کہ ماضی میں غلط فیصلہ کیا گیا، افغانستان سے ملٹری کو یہاں لایا گیا کہ وہ ہتھیار نہیں اٹھائے گے۔انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے، ہمارے ملک میں جب کوئی سانحہ ہوتا ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ یہ شیعہ سنی معاملہ تھا بس یہ کہہ دیا جاتا ہے حالاں کہ وہاں زمینوں اور جائیدادوں پر لڑائی ہوتی ہے، پھر جرگے ہوتے ہیں، جب خبر اسلام آباد اور لاہور پہنچتی ہے تو خبر کچھ اور پہنچائی جاتی ہے جب کہ اصل میں لڑائی زمین کی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button