8 صفر الاحزان 36 ہجری صحابی رسول حضرت سلمان علیہ الرضوان کی وفات
8 صفر الاحزان 36 ہجری کو مدائن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے جلیل القدر صحابی حضرت سلمان علیہ الرضوان کی وفات ہوئی۔ جناب سلمان کو سلمان بن الاسلام، سلمان پاک اور سلمان محمدی کے لقب سے جانا جاتا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا: سلمان نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ پڑھی اور تشییع جنازہ میں شریک ہوئے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: سلمان نے اول و آخر کے علم کا ادراک کیا، سلمان کی مثال سمندر جیسی ہے کہ جس سے ہر ایک بہرہ مند ہوتا هے ، وہ ہم اہل بیت میں سے ہیں۔
جبرئیل امین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے فرمایا: بہشت کو سلمان کا اشتیاق، سلمان کے بہشت کے اشتیاق سے کہیں زیادہ ہے۔ جنگ خندق کے موقع پر جناب سلمان کے مشورہ پر حکم پیغمبر سے مسلمانوں نے خندق کھودی، جو لشکر اسلام کے فتح و ظفر کا سبب بنا۔ حضرت سلمان غدیر کے راوی و حامی اور سقیفہ کے شدید مخالف و منکر تھے۔
جناب سلمان رضوان اللہ تعالی علیہ عجمی تھے لیکن اپنے کردار سے خود کو محمدی بنا دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ حضرت سلمان رضوان اللہ تعالی علیہ نے علم و اگہی اور آزادی کے ساتھ اسلام قبول کیا اور ایمان کے دسویں اور آخری درجے کو حاصل کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد مرتد نہیں ہوئے۔ حضرت سلمان رضوان اللہ تعالی علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی شہادت کے بعد نہیں بدلے بلکہ آل محمد علیہم السلام کی محبت و مودت اور ولایت کو نہ صرف خود کے لئے بلکہ ہر مسلمان کے لئے واجب جانتے تھے۔
حضرت سلمان رضوان اللہ تعالی علیہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی اطاعت کو حکم خدا اور اطاعت خدا و رسول کا سلسلہ جانتے تھے۔آپ کو اسم اعظم الہی کا علم تھا اور آپ محدث تھے۔