امریکہ

اصل شناخت ظاہر ہونے سے پہلے براون یونیورسٹی فائرنگ کے بعد مسلمانوں پر عجلت میں الزام تراشی

اصل شناخت ظاہر ہونے سے پہلے براون یونیورسٹی فائرنگ کے بعد مسلمانوں پر عجلت میں الزام تراشی

امریکہ کی براون یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد، حقائق واضح ہونے سے پہلے ہی یہ واقعہ مسلمانوں کے خلاف فضاسازی اور الزام تراشی کا نشانہ بن گیا۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جس میں سی این این کی رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے، واقعہ کے ابتدائی گھنٹوں میں بعض سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا کے بااثر صارفین نے بغیر کسی ثبوت کے مسلمانوں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔

واشنگٹن پوسٹ نے بھی لکھا کہ یہ افواہ پولیس کے باضابطہ اعلان سے پہلے ہی تیزی سے پھیل گئی۔

تاہم امریکی پولیس نے اعلان کیا کہ فائرنگ کا ملزم 48 سالہ مرد ہے، جو یونیورسٹی کا سابق طالب علم اور پرتگال کا شہری ہے، اور اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق، براون یونیورسٹی نے اپنے رسمی بیان میں ان الزامات کو بہتان قرار دیا اور ایک بے گناہ طالب علم کی سلامتی کے پیشِ نظر اس سے متعلق معلومات اپنی رسمی ویب سائٹ سے ہٹا دیں۔

رائٹرز سے گفتگو میں تجزیہ کاروں نے اس رجحان کو امریکی سیاسی فضا میں بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا (اسلام دشمنی) اور عجلت میں فیصلے کرنے کی روش کی علامت قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button