
ریاض کامیڈی فیسٹیول 2025 تقریباً 50 بین الاقوامی مزاح نگاروں کی شرکت اور لگ بھگ 40 ملین ڈالر کے اخراجات کے ساتھ منعقد ہوا۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ایونٹ دراصل محمد بن سلمان کی سیاسی چہرہ سازی کا ہتھیار ثابت ہوا اور اس نے سعودی شہریوں کو کوئی حقیقی فائدہ نہیں پہنچایا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
سال 2025 میں ریاض کامیڈی فیسٹیول مغربی اور انگلش بولنے والے ممالک کے تقریباً 50 مزاح نگاروں کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوا۔
اس جشن میں سعودی حکومت نے تقریباً 40 ملین ڈالر خرچ کئے۔
اسے دنیا کا سب سے بڑا کامیڈی ایونٹ قرار دیتے ہوئے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تاکہ عربستان کی ایک جدید اور مختلف تصویر دنیا کے سامنے پیش کی جائے۔
سالم القحطانی نے یوٹیوب چینل ’’یقظہ‘‘ پر نشر ہونے والے پروگرام ’’فسادستان‘‘ میں اس ایونٹ پر سخت تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا اصل مقصد محمد بن سلمان کی بین الاقوامی سطح پر امیج سازی اور سیاسی میک اپ ہے، نہ کہ سعودی شہریوں کو کوئی حقیقی خدمت فراہم کرنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فیسٹیول کا انعقاد اس حقیقت کے بالکل برعکس ہے کہ اندرونِ ملک طنز اور مزاح پیش کرنے والے فنکاروں جیسے عبدالعزیز المزینی کو محض حکومتی تنقید کے باعث قید کر دیا جاتا ہے۔
میڈیا تجزیہ نگاروں کے مطابق، سعودی عرب میں منعقد ہونے والے کامیڈی فیسٹیول ثقافتی سرگرمی سے زیادہ حکمرانوں کی تشہیری مہم کا حصہ بن چکے ہیں، جن کے بھاری بھرکم اخراجات قومی خسارے میں اضافے اور سبسڈی میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ ایسے منصوبے آزادیٔ اظہار اور سماجی طنز کو محدود کر دیتے ہیں اور عوامی مفاد کے بجائے حکومتی جواز پیدا کرنے میں زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔
آزاد میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسی نوعیت کے فیسٹیولز نے سعودی شہریوں پر معاشی دباؤ میں اضافہ کیا ہے اور سماجی ناراضگی کو جنم دیا ہے، جبکہ ان کا بنیادی کردار محمد بن سلمان کی بین الاقوامی چہرہ سازی ہے۔
سالم القحطانی کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف بے فائدہ ہیں بلکہ ثقافت کے نام پر حکومتی پالیسیوں کی تشہیر کا ذریعہ بن چکے ہیں۔
مجموعی طور پر ریاض کامیڈی فیسٹیول فن اور تفریح کے سیاسی استحصال کی ایک مثال ہے، جو عوامی خدمت سے زیادہ محمد بن سلمان کے عالمی تشخص کو مضبوط بنانے کا کام کرتی ہے۔




