تاجیکستان پر سرحدی حملے؛ طالبان نے سرحدی سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی، امام علی رحمان نے فوری اقدامات کا حکم جاری کیا

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کی جانب سے تاجیکستان پر ہونے والے دو مہلک حملوں میں پانچ چینی شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے، جس کے بعد طالبان کے وزیرِ خارجہ نے سرحدی سلامتی مضبوط بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
تاجیکستان کے صدر امام علی رحمان نے بھی ایسے حملوں کی تکرار روکنے کے لئے فوری اقدامات کا حکم دیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
گزشتہ ایک ہفتہ میں افغانستان کی سرزمین سے تاجیکستان پر دو مہلک حملے کئے گئے جن میں مجموعی طور پر پانچ چینی شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
انڈیپینڈنٹ فارسی کے مطابق، پہلا حملہ بدھ 26 نومبر 2025 کی شام ایک مسلح ڈرون کے ذریعہ ہوا، جس میں تین افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
دوسرا حملہ اتوار 29 نومبر 2025 کو ناحیۂ درواز کے گاؤں ویشخرو میں پیش آیا، جس میں دو افراد جان سے گئے اور دو زخمی ہوئے۔
تاجیکستان کی بارڈر فورسز کے میڈیا دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے سرحدی علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی غرض سے کئے گئے۔
ریڈیو فرانس کے مطابق، طالبان کے وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی نے تاجیک وزیرِ خارجہ سراج الدین مهرالدین سے ٹیلی فونک گفتگو میں چینی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ سرحدی سلامتی کو مضبوط بنایا جائے گا اور حملہ آوروں کی شناخت کے لئے مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی۔
طالبان وزارتِ خارجہ نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک رابطہ کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں اور سرحدی سیکورٹی کے سلسلہ میں معلومات کے تبادلے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
تاجیکستان کے صدارتی دفتر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر امام علی رحمان نے سرحدی علاقوں میں کنٹرول سخت کرنے اور فوری سیکورٹی اقدامات کے نفاذ کا حکم دیا ہے۔
تاجیک حکام نے عسکریت پسند گروہوں، خصوصاً جماعت انصاراللہ، جس کی قیادت ماضی میں مهدی ارسلان کرتے تھے، کی سرگرمیوں پر تشویش ظاہر کی ہے، اگرچہ طالبان نے سرحدی سیکورٹی کی مکمل ذمہ داری قبول کی ہے۔
مڈل ایسٹ کی رپورٹ کے مطابق، کابل اور دوشنبه میں دونوں ممالک کے حالیہ مذاکرات میں دوطرفہ تعاون، معلومات کے تبادلے، سرحدی اقتصادی منصوبوں اور غیر ملکی شہریوں کی محفوظ موجودگی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ سرحدی خطرات کے باوجود تاجیکستان اور طالبان باہمی تعاون کے ذریعہ علاقائی امن و استحکام برقرار رکھنے اور ایسے مزید بحرانوں کی روک تھام کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔




