اسلامی دنیاخبریںعراق

سلامتی کونسل کا اجلاس؛ عراق کے استحکام کی عالمی حمایت اور الهول کیمپ سے شہریوں کی واپسی

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس نے ایک بار پھر عراق کی خودمختاری اور استحکام کی حمایت پر عالمی اتفاقِ رائے کی تصدیق کی ہے۔

اسی دوران بغداد نے اپنے شہریوں کی الهول کیمپ سے واپسی کے لئے اپنے انسانی اور سیکورٹی منصوبوں کے نفاذ پر زور دیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں عراق کے حوالے سے بین الاقوامی اتفاقِ رائے سامنے آیا، جس میں اس ملک کے استحکام اور خودمختاری کی حمایت پر زور دیا گیا۔

مِڈل ایسٹ نیوز کے مطابق، برطانیہ، روس، فرانس، چین اور جنوبی کوریا کے نمائندوں نے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت اور دہشت گردی کے خلاف عراقی سیکورٹی فورسز کی کامیابیوں کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عراق کو علاقائی تنازعات کی لپیٹ میں آنے سے بچانا ضروری ہے۔

فرانس کے نمائندے نے عراق کی جانب سے معیشت کی تنوع کاری اور بدعنوانی کے خلاف کوششوں کو بھی سراہا۔

عراقی سرکاری خبر رساں ایجنسی واع کے مطابق، اقوامِ متحدہ میں عراق کے نمائندے لقمان الفیلی نے اجلاس میں خبردار کیا کہ الهول کیمپ کی موجودہ صورتحال بین الاقوامی سکیورٹی کے لئے خطرہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عراق ذمہ داری اور انسانی نقطۂ نظر سے اپنے شہریوں کو اس کیمپ سے واپس لا رہا ہے اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس بلائیں۔

المعلومہ کی رپورٹ کے مطابق، الهول کیمپ سے عراقی خاندانوں کی منتقلی عراق کی اپنی منصوبہ بندی کے تحت ہو رہی ہے اور اس پر نہ تو امریکہ اور نہ ہی شام کی حکومت کا کوئی دباؤ ہے۔

اب تک 240 خاندان یعنی 858 افراد کو عراق منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ کیمپ میں اب بھی تقریباً 24 ہزار افراد موجود ہیں، جن میں سے 3 ہزار سے زیادہ عراقی ہیں۔

عراقی حکومت اس کیمپ کو سرحدوں کے قریب ایک "ٹائم بم” قرار دیتی ہے اور چاہتی ہے کہ واپسی کے بعد شہریوں کی بحالی اور توانمندسازی کے ذریعہ ایک نئی نسل کے دہشت گردوں کے جنم لینے کو روکا جائے۔

سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ بین الاقوامی حمایت اور بغداد کے منظم اقدامات عراق کی سیاسی اور سیکورٹی بالغ نظری کی علامت ہیں۔ یہ طرزِ عمل انسانی اور دہشت گردی سے جڑے بحرانوں کے انتظام میں ایک مثالی نمونہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اس حکمتِ عملی نے نہ صرف عراق کے اندرونی استحکام کو مضبوط کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر عراق کے مقام کو بھی بہتر کیا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ بغداد نے اپنی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے علاقائی سلامتی کو بھی یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button