افریقہ

سوڈان تباہ کن انسانی بحران کی لپیٹ میں — بھوک، بے گھری اور جنگ نے ملک کو مفلوج کر دیا

سوڈان تباہ کن انسانی بحران کی لپیٹ میں — بھوک، بے گھری اور جنگ نے ملک کو مفلوج کر دیا

سوڈان اس وقت دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق ملک کی نصف سے زائد آبادی، یعنی 3 کروڑ سے زیادہ افراد، فوری انسانی امداد کے محتاج ہیں۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ تقریباً 69 لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 50 لاکھ کے قریب بچے بھوک، بیماری اور عدم تحفظ کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ملک میں جاری شدید غذائی قلت نے تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے اور الفاشر کے قریب بے گھر افراد کے کیمپوں میں باضابطہ طور پر قحط کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
سوڈان میں جاری خونریز لڑائی نے ملک کے معاشرتی و معاشی ڈھانچے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ پورا ملک بھوک، نقل مکانی اور تشدد کی لہر میں جکڑا ہوا ہے، اور ضروری اشیائے خورونوش کی فراہمی تقریباً ناممکن بنتی جا رہی ہے۔
لڑائی کس کے درمیان ہے؟
یہ جنگ سوڈان کی باقاعدہ فوج سوڈانی آرمڈ فورسز (SAF)، جس کی قیادت جنرل عبدالفتاح البرہان کر رہے ہیں، اور نیم فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF)، جس کی قیادت محمد حمدان دگلو المعروف ہمدتی کر رہے ہیں، کے درمیان جاری ہے۔
ایس اے ایف طویل عرصے سے ریاستی طاقت کا مرکزی ستون رہی ہے، جبکہ آر ایس ایف کی ابتدا 2000ء کی دہائی میں دارفور کی جنگ کے دوران جنجاوید فورسز سے ہوئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ آر ایس ایف نے اپنی علیحدہ کمانڈ، مالیاتی وسائل، سونے کی کانوں پر کنٹرول اور غیر ملکی روابط کے ساتھ ایک منظم اور طاقت ور نیم فوجی تنظیم کی شکل اختیار کر لی۔
یہ جنگ ملک کو شدید عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے اور اگر فوری عالمی مداخلت نہ کی گئی تو سوڈان میں انسانی المیہ مزید گہرا ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button