شیعہ مرجعیت

اضطراری حالات میں صلح جائز ہے، لیکن جبر و اکراہ کے تحت صلح نہ جائز ہے اور نہ ہی بری الذمہ کرنے والی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

اضطراری حالات میں صلح جائز ہے، لیکن جبر و اکراہ کے تحت صلح نہ جائز ہے اور نہ ہی بری الذمہ کرنے والی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور پیر 18 جمادی الاول 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔
جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمی شیرازی نے قرض و دین میں صلح کے حکم کے بارے میں فرمایا: فقہی کتب میں، خصوصاً شرح لمعة میں، بابِ صلح کے تحت ذکر ہے کہ صلح خواہ حق معلوم ہو یا نامعلوم، دونوں صورتوں میں جائز ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی شخص کسی دوسرے کا ہزار دینار کا مقروض ہو، اور دونوں اس بات پر مصالحہ (صلح) کر لیں کہ یہ رقم آٹھ سو دینار پر طے ہو جائے، تو اگر قرض خواہ اس پر راضی ہو جائے تو یہ صلح جائز ہے۔

معظم‌له نے مزید تاکید فرمائی: صلح اضطراری حالات میں جائز ہے، لیکن اگر صلح جبر، دباؤ یا اکراہ کے تحت کی جائے تو وہ نہ شرعاً جائز ہے اور نہ ہی اس سے بری الذمہ ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button