اسپین نے اسلاموفوبیا کے خلاف قومی رہنما جاری کیا، مسلمانوں سے متعلق غلط تصورات کی تصحیح کے لیے تاریخی قدم
اسپین نے اسلاموفوبیا کے خلاف قومی رہنما جاری کیا، مسلمانوں سے متعلق غلط تصورات کی تصحیح کے لیے تاریخی قدم
یورپی سطح پر اپنی نوعیت کے پہلے اقدام کے طور پر ہسپانوی حکومت نے اسلاموفوبیا (اسلام دشمنی) سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قومی رہنما (نیشنل گائیڈ) جاری کیا ہے، جس کا مقصد اسلام اور مسلمانوں سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا اور سوشل میڈیا و عوامی گفتگو میں بڑھتے ہوئے نفرت انگیز اور نسل پرستانہ بیانیے کا مقابلہ کرنا ہے، خصوصاً ان بیانات کا جو مسلم نژاد تارکینِ وطن کے خلاف پھیلائے جاتے ہیں۔
اس نئے رہنما کی بنیاد حکومتی اعداد و شمار پر رکھی گئی ہے، جو مسلمانوں سے متعلق عام پھیلائی جانے والی معاشی و سماجی غلط فہمیوں کو رد کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی مقیم افراد اسپین کے سوشل سیکیورٹی ریونیو کا 10 فیصد حصہ ادا کرتے ہیں، جبکہ ان پر ہونے والا سرکاری خرچ کل اخراجات کا صرف 1 فیصد ہے۔
اسی طرح او ای سی ڈی (OECD) کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ تارکینِ وطن سرکاری خزانے پر مقامی شہریوں کے مقابلے میں 32 فیصد کم بوجھ ڈالتے ہیں، بلکہ وہ سالانہ اوسطاً 1600 یورو زیادہ خالص مالی شراکت بھی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تارکینِ وطن کی لیبر مارکیٹ میں شمولیت 69.3 فیصد ہے، جب کہ مقامی آبادی میں یہ شرح 56.4 فیصد ہے۔ وہ گھریلو ملازمت، زراعت، تعمیرات اور سیاحت جیسے اہم شعبوں میں اکثریت سے کام کرتے ہیں، جو قومی معیشت میں ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
دستاویز میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانیے میں اضافے کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ اسپین کے انسدادِ نسل پرستی و نفرت انگیزی کے مرکز نے صرف 2025 کے پہلے آٹھ ماہ میں 6 لاکھ سے زائد اسلام مخالف پوسٹس ریکارڈ کیں۔ مزید یہ کہ 31 فیصد مسلمان شہریوں نے امتیازی سلوک کا سامنا کیا، خصوصاً رہائش کے معاملے میں، جہاں 75 فیصد مسلمانوں کو ان کے مذہب کی وجہ سے گھر کرائے پر دینے سے انکار کیا گیا۔
رپورٹ نے اس غلط تصور کی بھی تردید کی کہ اسپین میں کوئی نام نہاد "اسلامائزیشن” (اسلامی تسلط) ہو رہا ہے، واضح کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کل آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں، اور ملک اب بھی یورپ کے کم ترین جرائم والے ممالک میں شامل ہے۔ اسلام کو تشدد سے جوڑنا ایک نظریاتی اور بے بنیاد دعویٰ قرار دیا گیا۔
آخر میں، مرصدِ ازہر برائے انسدادِ انتہا پسندی نے اسپین کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے بین المذاہب اور ثقافتی تنوع کے احترام کی شاندار مثال قرار دیا۔ ادارے نے کہا کہ درست اعداد و شمار کی فراہمی اور سماجی آگاہی ہی وہ راستہ ہے جو اسلام کی منفی شبیہ کو درست کر سکتا ہے۔
مرصدِ ازہر نے دیگر یورپی ممالک سے بھی اپیل کی کہ وہ اسی طرز کی مثبت اور جامع پالیسیوں کو اپنائیں جو تعايش، مساوات اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیں اور نفرت انگیز بیانیے کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوں۔




