ایرانی حج کمیٹی کو زائرین کی جمع کرائی گئی رقوم سے اربوں کا فائدہ
ہر سال ہزاروں ایرانی شہری حج کے مناسک میں شرکت کے لئے پیشگی طور پر بھاری رقمیں ایران کی حج و زیارت کمیٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتے ہیں۔
یہ اقدام نہ صرف سفر کے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ اس ادارے کے لئے سرمایہ کاری اور بھاری منافع کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے۔ یہی معاملہ اس تنظیم کی سرگرمیوں کی نوعیت پر سوالات کھڑا کر رہا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ہر سال تقریباً 85 ہزار ایرانی شہری حج میں شرکت کرتے ہیں۔ ایران کی حج و زیارت کمیٹی کے سربراہ کے تازہ اعلان کے مطابق، اس سال سعودی عرب کی جانب سے دی گئی اضافی کوٹہ کی وجہ سے ایرانی حجاج کی تعداد بڑھ کر 86 ہزار 700 ہو جائے گی۔
شیعہ خبر رساں ایجنسی کے مطابق اہم نکتہ یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر زائرین نے ایک یا کئی سال قبل حج فیش حاصل کرنے کے لئے اقدام کیا اور بھاری رقمیں کمیٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی ہیں۔
یہ جمع شدہ رقوم، جو دراصل سفرِ حج کے اخراجات کی پیشگی ادائیگی ہوتی ہیں، اس بات کا باعث بنی ہیں کہ حج و زیارت کمیٹی کے پاس کئی ہزار ارب تومان کا سرمایہ موجود ہو۔
اندازوں کے مطابق، اس سرمایہ پر حاصل ہونے والا سالانہ منافع کئی ارب تومان تک پہنچتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا حج کمیٹی صرف زائرین کی خدمت کے لئے قائم ایک دینی و فلاحی ادارہ ہے یا پھر ایک سرمایہ کاری اور منافع بخش تجارتی ادارہ کی شکل اختیار کر چکی ہے؟
اندرونِ ملک میڈیا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ حج کمیٹی زائرین سے پیشگی رقوم جمع کرتی ہے، اس لئے اس کے پاس بڑی مالی طاقت جمع ہو جاتی ہے، جو شفافیت اور مالی نظم و نسق کے حوالے سے سوالات پیدا کرتی ہے۔
مزید برآں، بعض ماہرین کا خیال ہے کہ زائرین کو اس بات کی مکمل آگاہی ہونی چاہیے کہ ان کی جمع کرائی گئی رقمیں اور ان پر حاصل ہونے والا منافع کہاں اور کیسے استعمال ہو رہا ہے، تاکہ عوامی رقوم سے کمیٹی کے منافع حاصل کرنے کے شکوک دور کئے جا سکیں۔
اسی طرح اندرونی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ ان بھاری سرمایہ کاریوں سے زائرین کے سفر کے اخراجات پورے کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن اس سے کمیٹی کی سرگرمیاں ایک سرمایہ کاری و آمدنی پر مبنی ادارے میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں مزید شفافیت اور متعلقہ نگراں اداروں کی سخت نگرانی کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔