28؍ ربیع الثانی؛ یوم وفات علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ
28؍ ربیع الثانی؛ یوم وفات علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، محدث، متکلم اور مورخ علامہ عبدالحسین امینی رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد موضوعات پر کتابیں لکھیں جنمیں ’’الغدیر‘‘ سب سے مشہور اور زباں زد خاص و عام ہے۔
علامہ عبد الحسین امینی بن میرزا احمد امینی رحمۃ اللہ علیہما سنہ 1320 ھ کو تبریز میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد تبریز کے امام جمعہ اور موثر علماء میں سے تھے۔ آپ کے دادا ملا نجف علی، امین الشرع کے نام سے معروف تھے اسی بنا پر آپ کے خاندان کو امینی کہا جاتا تھا۔
علامہ عبد الحسین امینی رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم تبریز کے مدارس میں حاصل کی۔ قرآن اور مقدمات کے بعد فقہ و اصول کے دروس کیلئے سید محمد مولانا (مصنف مصباح السالکین)، سید مرتضی خسروشاہی اور شیخ حسین (مؤلف ہدایۃ الانام) کے دورس میں حاضر ہوتے تھے۔
22 سال کی عمر میں آپ تبریز سے نجف تشریف لے گئے اور وہاں آیۃ اللہ العظمی سید محمد فیروزآبادی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمی سید ابوتراب خوانساری رحمۃ اللہ علیہ جیسے مجتہدین کے دروس میں شرکت کی۔ نیز آیۃ اللہ العظمی سید ابوالحسن اصفہانی رحمۃ اللّٰہ علیہ، آیۃ اللہ العظمی میرزا محمد حسین نائینی رحمۃ اللّٰہ علیہ، آیۃ اللہ العظمی محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمی شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم مراجع سے اجتہاد کی اجازت دریافت كی۔ مذکورہ بالا مراجع کی تاریخ وفات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آپ نے 35 سال کی عمر میں اجتہاد اور روایت کی اجازے دریافت کئے تھے۔
اجتہاد اور روایت کی اجازت دریافت کرنے کے بعد آپ اپنے آبائی شہر تبریز واپس تشریف لے آئے لیکن کچھ عرصے بعد دوبارہ نجف اشرف چلے گئے۔
علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ نے جہاں گراں قدر کتابیں تالیف فرمائی ہیں وہیں نجف اشرف میں "امیرالمومنین علیہ السلام لائبریری” بھی قائم کی جو قیمتی کتابوں کا عظیم ذخیرہ ہے۔
علامہ امینی نے 28 ربیع الثانی 1390 ھ بروز جمعہ ظہر کے وقت وفات پائی، اگلے دن صبح کو تہران کے علاوہ بغداد، کاظمین، کربلا اور نجف میں بھی آپ کی تشییع ہوئی اور آخر میں روضہ امیرالمومنین علیہ السلام کے طواف کے بعد وصیت کے مطابق نجف اشرف میں اسی لائبریری کے ایک کمرے میں سپرد خاک ہوئے جسے آپ نے خود قائم کیا تھا۔
آپ نے وصیت کی تھی کہ کسی کو آپ کا نائب بنایا جائے جو آپ کے نام سے 10 سال کربلا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کیلئے جائے۔ اسی طرح آپ نے یہ بھی وصیت کی تھی کہ 10 سال حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت پر ان کی جانب سے مجالس عزا منعقد کی جائے۔