وفات عالم ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی (صاحب کتاب معراج السعادہ) سن 1245 ہجری
23؍ ربیع الثانی, وفات عالم ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی (صاحب کتاب معراج السعادہ) سن 1245 ہجری
تیرہویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، عارف ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ المعروف بہ فاضل نراقی ؒ تھے ، آپ نے اپنے والد ملا مہدی نراقی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید مہدی بحرالعلوم اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ جعفر کاشف الغطا ء رحمۃ اللہ علیہم سے کسب فیض کیا ، آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جس میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ کا نام نامی اسم گرامی سر فہرست ہے۔
اپنے والد ملا مہدی نراقی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد نجف اشرف عراق سے کاشان ایران تشریف لائے اور مومنین کی ہدایت و تبلیغ میں مصروف ہو گئے۔ ایران کے قاجاری شہنشاہ فتح علی شاہ کی جانب سے کاشان میں مقرر حاکم لوگوں پر ظلم کرتا تھا ، لوگ حاکم کے ظلم سے عاجز تھے۔
ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے حاکم کاشان کو کاشان سے باہر کر دیا ۔ جب یہ خبر فتح علی شاہ قاجار کو ملی تو اس نے آپ کو بلایا اور غیض و غضب میں بولا کہ آپ حکومت میں دخالت کرتے ہیں۔
ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے بارگاہ معبود میں ہاتھوں کو بلند کیا اور عرض کیا ‘‘خدایا! اس ظالم سلطان نے لوگوں پر ظالم حاکم مقرر کیا ۔
میں نے ظلم کو ختم کرنے کے لئے اس ظالم حاکم کو شہر سے باہر کر دیا تو یہ سلطان مجھ پر غضبناک ہے ۔’’ چاہتے تھے کہ بد دعا کریں کہ فتح علی شاہ قاجار اٹھا اور آپ کے ہاتھوں کو پکڑ لیا اور معذرت کی اورکاشان میں ایک بہتر حاکم مقرر کیا۔
ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ نے مال دنیا بھی وافر مقدار میں عطا کیا تھا،جیسے باغات، جانور وغیرہ۔ ایک دن آپ حمام گئے فراغت کے بعد جب آپ لباس زیب تن فرما رہے تھے تو ایک درویش نے آپ کو سلام کیا اور اعتراض کرتے ہوئے کہا : آپ کہتے ہیں کہ دنیا سے محبت بری ہے، جب کہ آپ کے پاس اس قدر مال دنیا ہے، مجھے تعجب ہوتا ہے کہ آپ اتنا مال چھوڑ کر کیسے اس دنیا سے جائیں گے۔
ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ خاموش رہے ۔ جب حمام سے نکلے تو اس درویش سے پوچھا : کبھی زیارت کے لئے کربلا گئے ہو؟ اس نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا: چلو پھر ہم دونوں ایک ساتھ پیدل کربلا چلتے ہیں۔ وہ تیار ہو گیا اور دونوں کربلا کی جانب روانہ ہو گئے۔ ایک منزل پر پہنچ کر آپ نے دیکھا کہ درویش کافی پریشان ہے، آپ نے اس کی پریشانی کا سبب پوچھا تو اس نے کہا کہ میرا کشکول حمام میں رہ گیا۔
مجھے کشکول لینے حمام واپس جانا ہو گا۔ ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: مطلب یہی ہے کہ میرے پاس کھیت، باغ، جانور سب کچھ ہے لیکن میں انکی محبت کا اسیر نہیں ہوں ، سب کو اللہ کے حوالہ کیا اور کربلا کی جانب روانہ ہو گیا اور تم ایک کشکول کی محبت میں اس قدر اسیر ہو ، اگر چہ تمہارے پاس مال دنیا نہیں ہے