شام میں شیعہ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزی مرکز نے اطلاع دی ہے کہ حالیہ دنوں میں اہلبیتؑ کے پیروکاروں کے خلاف کئی صوبوں میں حملے، گرفتاریوں اور منظم اغوا کی کارروائیاں شدت اختیار کر گئی ہیں۔
اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات «احمد الشرع» جو «الجولانی» کے نام سے مشہور ہے، کے زیرِ قیادت مسلح گروہوں اور «الأمن العام» یا «سازمانِ امنیتِ عمومی» (عام سلامتی کے ادارے) سے وابستہ عناصر کے ذریعہ انجام دیے جا رہے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
حال ہی میں حلب، حمص، دمشق اور لاذقیہ کے صوبوں میں شیعہ مخالف حملوں اور فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
شیعہ حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزی مرکز کے مطابق، «احمد الشرع» عرف «الجولانی» کے تابع مسلح گروہ، «الأمن العام» کے تعاون سے، مختلف علاقوں میں اغوا، تشدد اور ہدفی قتل کی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ نیوز کے مطابق، صوبہ حلب میں شیعہ آبادی والے دو شہر نبل اور الزہراء دوبارہ مسلح حملوں اور فائرنگ کا نشانہ بنے، جس میں ایک شہری احمد حمزہ زخمی ہوا۔
حمص میں دو شیعہ شہری یاسر عبداللہ اور عمار موسیٰ العلی کو اغوا کر لیا گیا، اور تاحال ان کے بارے میں کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔
اسی طرح علی مدح نامی شخص، جو محلہ العباسیہ کا رہائشی تھا، اس کے گھر پر مسلح افراد نے حملہ کر کے اسے گرفتار کر لیا اور اس کے اہلِ خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
حمص کے مغربی الغور علاقے میں ایک شیعہ نوجوان علی رامز الحاجی کو الجولانی کے تابع مسلح گروہوں نے شہید کر دیا۔
اسی دوران، سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے علاقے میں «الأمن العام» سے وابستہ گروہ شیعہ شہریوں کی گرفتاریاں اور ان کے گھروں کی ضبطی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
گارڈین کے مطابق، یہ اقدامات آبادی کے مذہبی ڈھانچے کو تبدیل کرنے اور شیعہ برادری پر مذہبی دباؤ ڈالنے کے مقصد سے کیے جا رہے ہیں۔
لاذقیہ صوبے میں بھی فرید حاج موسیٰ نامی شخص، جو الفوعہ کا رہائشی تھا، اغوا کے بعد سخت تشدد سے جاں بحق ہو گیا اور اس کی لاش خاندان کے حوالے نہیں کی گئی۔
شیعہ حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزی مرکز نے ان اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جرائم کی آزادانہ تحقیقات کرائیں اور شام میں اہلبیتؑ کے پیروکاروں کی سلامتی کی ضمانت فراہم کریں۔